ہندوستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے درمیان مرکزی حکومت کو ایک بڑی راحت ملی ہے۔ پارلیمنٹ نے مرکز کو مزید 3.25 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس بات کی جانکاری مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں دی۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مالیات نے کہا کہ ’’حکومت مہنگائی پر لگاتار نظر بنائے ہوئے ہے۔ ملک میں جو مہنگائی ہے وہ پوری طرح سے ایندھن اور فرٹیلائزر کی قیمتوں کے سبب ہے جو پوری طرح سے باہری اسباب ہیں۔‘‘ راجیہ سبھا میں گرانٹ کے سپلیمنٹ مطالبہ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر مالیات نے کہا کہ تھوک شرح مہنگائی 21 ماہ کی ذیلی سطح پر آ گئی ہے، اور نومبر میں خوردہ شرح مہنگائی گھٹ کر 5.88 فیصد پر آ چکی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجیہ سبھا نے گرانٹ کے سپلیمنٹ مطالبہ کو لوک سبھا میں واپس بھیج دیا ہے۔ یعنی موجودہ مالی سال میں حکومت 3.25 لاکھ کروڑ روپے اضافی خرچ کر سکے گی۔ وزیر مالیات نے اس سلسلے میں کہا کہ یہ سپلیمنٹ ملک میں فوڈ سیکورٹی، کسانوں کو کھاد دستیاب کرانے سے لے کر ہندوستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ نرملا سیتارمن نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس کلیکشن میں زبردست تیزی کے سبب حکومت کو اضافی خرچ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مالیات نے ایوان کو بتایا کہ بینکوں کو این پی اے مارچ 2022 تک 6 سالوں کی ذیلی سطح 5.9 فیصد پر جا پہنچا ہے۔ کورونا کے اثر کے باوجود حکومت کی کوششوں کے سبب معاشی بحران میں گئے بغیر معیشت کو رفتار دینے میں مدد ملی ہے۔ علاوہ ازیں پی ایل آئی جیسی پالیسی کے سبب نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حکومت کو اضافی گرانٹ کی ضرورت تب ہوتی ہے جب موجودہ مالی سال کے لیے کسی خاص سروس کے لیے ایپروپریئشن ایکٹ کے ذریعہ سے پہلے سے منظور کی گئی رقم کم پڑ جاتی ہے۔ اس گرانٹ کو حکومت مالی سال کے ختم ہونے سے پہلے بل کے ذریعہ پارلیمنٹ میں لا کر اسے ایوان سے پاس کراتی ہے۔ یعنی اضافی خرچ کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لی جاتی ہے۔ حکومت اس بار 3.25 لاکھ کروڑ روپے اضافی خرچ کرنے کے لیے گرانٹ سے متعلق سپلیمنٹ مطالبہ لے کر آئی تھی۔ دراصل مودی حکومت نے ’پردھان منتری غریب کلیان یوجنا‘ کی میعاد بڑھا دی ہے جس کے لیے اسے مزید پیسے کی درکار ہے۔ اسی خرچ کو پورا کرنے کے لیے حکومت سپلیمنٹ مطالبہ لے کر آئی ہے جس سے وہ اس مد میں بڑھے خرچ کو پورا کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لے سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined