مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے ہفتہ کو ٹویٹر اور یوٹیوب کو ہدایت دی کہ وہ 'لیئر شاٹ' پرفیوم کے دو اشتہارات کو فوری طور پر ہٹا دیں۔حکومت نے یہ قدم اس اشتہار کے خلاف سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی کے بعد اٹھایا ہے۔ اس کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ فحش اور عصمت دری پر اکسانے والا ہے۔
Published: undefined
ان میں سے ایک اشتہار میں چار لڑکے ایک لڑکی کا پیچھا کرتے نظر آتے ہیں۔ پیچھے سے لڑکی کو دیکھ کر وہ آپس میں کہتے ہیں،’’ہم چار اور یہ ایک!شاٹ کون لے گا!‘‘لڑکوں کی بات سن کر لڑکی خوفزدہ نظر آتی ہے۔ لڑکی سکون کی سانس لیتی ہے جب چار لڑکوں میں سے ایک نے 'شاٹ' برانڈ کا باڈی اسپرے اٹھایا۔‘‘
Published: undefined
کمپنی کے ایک اور اشتہار میں ایک نوجوان جوڑے کو ایک کمرے میں بیٹھے دکھایا گیا ہے، اسی دوران ان کے چار دوست دروازہ کھولتے ہیں اور کہتے ہیں، "تونے شاٹ مارا لگتا ہے؟ "، پھر لڑکا کہتا ہے 'ہاں'، جس کے بعد اس کے دوست کہتے ہیں "اب ہماری باری ہے۔" لڑکی اشتہار میں لڑکوں کے الفاظ سے بے چینی محسوس کرتی ہے، اسی دوران جب وہ دوست شاٹ اسپرے کا اشارہ کرتے ہیں تو لڑکی سکون کا سانس لیتی ہے۔
Published: undefined
اطلاعات و نشریات کی وزارت نے کہا، "یہ وزارت کے نوٹس میں آیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی ڈیوڈورنٹ کا ایک ناشائستہ اور تضحیک آمیز اشتہار چلایا جا رہا ہے۔ وزارت نے ٹویٹر اور یوٹیوب سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام اشتہارات کو ہٹا دیں۔
Published: undefined
وزارت نے کہاکہ اس کی ہدایت پر ٹی وی چینل اس اشتہار کو پہلے ہی ہٹا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اشتہار کو نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے درمیان کرکٹ میچ میں لگایا گیا ہے،جس سے ٹویٹر صارفین ناراض ہوگئےہیں۔
Published: undefined
ٹویٹر پر ایک شخص نے اعتراض کیا،’’گھٹیا،فحش ،کوئی برانڈ عصمت دری یا اجتماعی عصمت دری کا مذاق کیسے اڑا سکتا ہے؟اشتہار بنانے والی ایجنسی کی سوچ کیا ہے؟اور اس برانڈ نے اسے منظور کرتے وقت اس میں کیا دیکھا؟ بکواس۔دہلی خواتین کمیشن (ڈی سی ڈبلیو)کی سربراہ سواتی مالی وال نے بھی آج ہی اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر اس اشتہار پر فوراً روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
محترمہ مالی وال نے دہلی سائبر جرائم کو اس معاملے میں فوری طورپر ایف آئی آر درج کرنے کو کہا اور سوشل میڈیا سے اس اشتہار کو ہٹانے کو بھی کہا۔انہوں نے پولیس سے نوجون تک کارروائی رپورٹ مانگی ہے۔
Published: undefined
محترمہ مالی وال نے اطلاعات و نشریات کی وزارت کو لکھے خط میں اس خاص برانڈ پر بھاری جرمانہ لگانے اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ دوسری کمپنیاں اس قسم کے گھٹیا اور آلودہ اشتہار بنانے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا،’’میں حیران ہوں کہ کوئی اشتہار اجتماعی عصمت دری کو ثقافتی فروغ دے رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined