راجیہ سبھا کے 12 اراکین پارلیمنٹ کو پورے سرمائی اجلاس کے لیے ایوان سے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس پر رد عمل دیتے ہوئے کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ پارلیمانی روایت اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ تکبر والی حکومت نے ایسا اراکین پارلیمنٹ کے درمیان خوف پیدا کرنے کے لیے کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 12 اراکین پارلیمنٹ کے خلاف قرارداد لانا پوری طرح غیر قانونی اور ضابطوں کے خلاف ہے۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ جس ہنگامہ کے لیے اراکین پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا ہے، وہ گزشتہ سیشن میں ہوا تھا، تو کارروائی بھی اسی سیشن کے لیے ہونی چاہیے تھی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ معطل اراکین پارلیمنٹ میں کانگریس، ترنمول کانگریس، سی پی ایم، سی پی آئی اور شیوسینا کے اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ ان میں تنہا کانگریس کے 6 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ ان میں سید ناصر حسین، اکھلیش پرتاپ سنگھ، پھولو دیوی نیتام، چھایا ورما، رپن بورا اور راج منی پٹیل شامل ہیں۔ ان کے علاوہ شیوسینا کی پرینکا چترویدی اور انل دیسائی، سی پی ایم کے ایلمرم کریم، سی پی آئی کے ونے وشوم، ٹی ایم سی کے شانتا چھیتری اور ڈولا سین شامل ہیں۔
Published: undefined
ترنمول رکن پارلیمنٹ ڈولا سین نے بھی اسے تاناشاہی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پوری طرح تاناشاہی پر اتر آئی ہے۔ ڈولا سین نے اسے جمہوریت اور آئین پر حملہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے کسانوں اور عام شہریوں کی آواز اٹھائی، اس لیے ایسی کارروائی کی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف ترنمول کی ہی شانتا چھیتری نے کہا کہ راجیہ سبھا نے یہ کارروائی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو بتائے بغیر اچانک ہی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں ملک کے لیے آواز اٹھانے کی سزا دی گئی ہے۔ پبلک سب جانتی ہے کہ یہ تاناشاہی ہے۔‘‘
Published: undefined
شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے غیر قانونی بتایا ہے۔ انھوں نے رول بک کا ایک صفحہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ رول 256 کے حساب سے ایک سیشن میں کیے گئے کسی عمل کے لیے رکن پارلیمنٹ کو اگلے سیشن سے معطل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’بزنس ایڈوائزری کمیٹی سے الگ ایجنڈا لے جانے کی حکومت کی کوشش کی مخالفت کرنے اور کسانوں کی آواز اٹھانے کے لیے یہ کارروائی کی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز