اتر پردیش میں لو جہاد کے خلاف کیسز کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے، اور بڑی تعداد میں یہ کیسز غلط بھی ثابت ہو رہے ہیں۔ اس درمیان گورکھپور پولس نے کرناٹک کے ایک مسلم نوجوان پر ہندو لڑکی کے اغوا اور لو جہاد کا الزام عائد کرتے ہوئے کیس درج کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گورکھپور شہر کی ایک ہندو طالبہ گزشتہ کئی دنوں سے لاپتہ ہے، اور پولس تفتیش میں پتہ چلا کہ وہ کرناٹک کے رہنے والے ایک مسلم نوجوان کے رابطے میں تھی۔ اسی کے پیش نظر اغوا اور لو جہاد کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق طالبہ گزشتہ 4 جنوری کو کالج سے مشتبہ حالات میں لاپتہ ہو گئی تھی جس کے بعد اس کے والد (ریٹائرڈ فوجی) کی شکایت پر پہلے پولس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کی تھی۔ لیکن جب تفتیش کے دوران طالبہ کے موبائل کی لوکیشن کرناٹک ملی اور پھر یہ پتہ چلا کہ وہ بیجاپور (کرناٹک) کے مسلم نوجوان کے رابطے میں تھی، تو چلواتال پولس نے اغوا کے ساتھ لو جہاد کا مقدمہ درج کر لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ طالبہ کی برآمدگی کے لیے پولس ٹیم کرناٹک کے بیجا پور کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔
Published: undefined
یہاں قابل غور ہے کہ چلواتال تھانہ میں لو جہاد کا یہ پہلا کیس درج کیا گیا ہے۔ دراصل ریٹائرڈ فوجی نے کرناٹک کے رہنے والے مسلم نوجوان کے خلاف اغوا اور لو جہاد کا کیس درج کرایا ہے۔ ڈی آئی جی/ایس ایس پی کی ہدایت پر کرائم برانچ کے ساتھ ہی چلواتال تھانہ کی پولس ملزم کی تلاش میں بیجاپور روانہ ہو گئی ہے۔ پولس کو دی گئی اپنی تحریری شکایت میں طالبہ کے والد نے لکھا ہے کہ ان کی بیٹی کالج میں بی کام سال اوّل میں پڑھتی ہے۔ 4 جنوری کو بیٹی کو چھوڑنے وہ کالج گئے تھے۔ شام تک گھر نہ لوٹنے پر گھر والوں نے اس کی تلاش شروع کی۔ جب کچھ پتہ نہیں چل سکا تو 5 جنوری کو انھوں نے گمشدگی رپورٹ درج کرائی۔
Published: undefined
پولس تفتیش کے دوران جب بیجا پور کے مسلم نوجوان کے تعلق سے باتیں سامنے آئیں تو لو جہاد کے اینگل سے بھی تفتیش شروع ہوئی۔ ریٹائرڈ فوجی کا کہنا ہے کہ بیجاپور ضلع کے انڈی ریلوے اسٹیشن کے پاس رہنے والے مسلم نوجوان نے خود کو ہندو بتا کر ان کی بیٹی سے دوستی کی۔ ایک سال سے وہ اس کے رابطے میں تھی اور ملازمت دلانے کا جھانسہ دے کر اسی نے بیٹی کا اغوا کر لیا۔ حالانکہ اس سلسلے میں ابھی کچھ بھی مصدقہ نہیں ہے کیونکہ نہ ہی لاپتہ لڑکی کے بارے میں کچھ پتہ چل سکا ہے اور نہ ہی مسلم نوجوان سے رابطہ ہو پایا ہے۔
Published: undefined
پولس تفتیش کے دوران جب بیجا پور کے مسلم نوجوان کے تعلق سے باتیں سامنے آئیں تو لو جہاد کے اینگل سے بھی تفتیش شروع ہوئی۔ ریٹائرڈ فوجی کا کہنا ہے کہ بیجاپور ضلع کے انڈی ریلوے اسٹیشن کے پاس رہنے والے مسلم نوجوان نے خود کو ہندو بتا کر ان کی بیٹی سے دوستی کی۔ ایک سال سے وہ اس کے رابطے میں تھی اور ملازمت دلانے کا جھانسہ دے کر اسی نے بیٹی کا اغوا کر لیا۔ حالانکہ اس سلسلے میں ابھی کچھ بھی مصدقہ نہیں ہے کیونکہ نہ ہی لاپتہ لڑکی کے بارے میں کچھ پتہ چل سکا ہے اور نہ ہی مسلم نوجوان سے رابطہ ہو پایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز