اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے 16 فروری کو سال 19-2018 کے لیے میگا بجٹ پیش کیا۔ لیکن بجٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ اس بجٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر وزیر اعلیٰ یوگی بھاری پڑ رہے ہیں۔ دراصل 4 لاکھ 28 ہزار 384 کروڑ روپے کے اس بجٹ میں گورکھپور کے لیے تو منصوبوں کا ڈھیر لگا دیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی کے ہاتھ کچھ خاص نہیں لگا ہے۔ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یوگی حکومت کا یہ بجٹ 2019 کے عام انتخابات کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا۔
ریاستی اسمبلی میں بروز جمعہ یوگی حکومت کے وزیر مالیات راجیش اگروال نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ میں وزیر اعلیٰ یوگی کے انتخابی حلقہ گورکھپور کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ وزیر مالیات راجیش اگروال نے بجٹ پیش کرتے ہوئے پوروانچل ایکسپریس وے کے لیے 1000 کروڑ روپے الاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی اس ایکسپریس وے سے ایک لنک ایکسپریس کے ذریعہ گورکھپور کو پہلے ہی جوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ بجٹ میں ریاست کے چار میڈیکل کالجوں کے اَپ گریڈیشن کا اعلان کیا گیا ہے جس میں سے ایک گورکھپور کا میڈیکل کالج بھی ہے۔ اس کے علاوہ گورکھپور میں ایک بَرن یونٹ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ ان چار اسپتالوں میں وارانسی کا ایک بھی اسپتال نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ میں 29.50 کروڑ روپے کی لاگت سے گورکھپور میں ایک جدید آڈیٹوریم بنانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
جہاں تک وزیر اعظم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی کا معاملہ ہے، یوگی حکومت کے بجٹ میں وہاں کے لیے کسی خاص منصوبہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ وارانسی کو صرف اسمارٹ سٹی مشن کے تحت الاٹ 1650 کروڑ میں ہی جگہ ملی ہے۔ اس مشن میں آگرہ، الٰہ آباد، لکھنؤ، کانپور، علی گڑھ، جھانسی، مراد آباد، بریلی اور شاہجہاں پور جیسے شہر بھی شامل ہیں۔
بجٹ الاٹمنٹس کو دیکھنے سے واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ کو یوگی حکومت کے بجٹ میں کچھ خاص حاصل نہیں ہوا ہے بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ وارانسی کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم نے انتخاب کے وقت وارانسی کو کیوٹو بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس سمت میں کوئی بھی کارروائی ابھی تک دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ یوگی حکومت کے بجٹ میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں صاف دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس میں سبھی علاقوں کو کچھ نہ کچھ دینے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ کو نظر انداز کیا جاناسوال بھی کھڑے کر رہی ہے۔
Published: 16 Feb 2018, 9:37 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Feb 2018, 9:37 PM IST
تصویر: پریس ریلیز