آپ نے اکشے کمار کی 2015 میں ریلیز ہوئی فلم ’گبر اِزبیک‘ تو ضرور دیکھی ہوگی۔ اس فلم میں پرائیویٹ اسپتال والوں کے لوٹ کھسوٹ کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ فلم کے ایک منظر میں اسپتال ایک مردے کو ایڈمٹ کر لیتا ہے اور اس کے علاج کے نام پر خوب پیسے اینٹھتا ہے۔ بالکل ایسا ہی ایک واقعہ اترپردیش کے گورکھپور میں سامنے آیا ہے جہاں ایک اسپتال میں مردے کا آئی سی یو میں علاج کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں 8 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق یوپی کے گورکھپور میں میڈیکل مافیا کے ایک بڑے گینگ پر شکنجہ کسا گیا ہے۔ اس معاملے میں ایک پرائیویٹ اسپتال کے ڈاکٹر و ڈائریکٹر سمیت 8 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سب سرکاری اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو لالچ دے کر پرائیویٹ اسپتالوں میں لے جاتے تھے اور ان سے بھاری رقم اینٹھتے تھے۔ یہ حیرت انگیز انکشاف تب ہوا جب اس اسپتال میں رات گئے چھاپہ ماری کے دوران ایک لاش آئی سی یو میں زیر علاج پائی گئی۔ اس کے عوض اس کے گھر والوں سے روپئے اینٹھے جا رہے تھے۔ اس معاملے میں متوفی مریض شیو بالک پرساد کے بیٹے نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے کہا کہ ’’ہمیں لگا کہ ہمارے والد زندہ ہیں لیکن ڈاکٹر ان کے مرنے کے بعد بھی علاج کا ڈھونگ کرتے رہے۔‘‘
Published: undefined
گورکھپور کے ضلع مجسٹریٹ کرشنا کرونیش، ایس ایس پی ڈاکٹر گورو گروور اور ایس پی سٹی کرشن کمار بشنوئی کی موجودگی میں 8 ملزمین ایشو اسپتال کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر، منیجر، ایمبولینس ڈرائیور اور دیگر ملزمین کو پولیس لائنز آڈیٹوریم میں پیش کیا گیا۔ اس دوران ایس ایس پی نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں 8 میڈیکل مافیاؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ لوگ بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آنے والے بہار اور آس پاس کے دیہی علاقوں کے پریشان حال مریضوں اور ان کے اہلِ خانہ کو ڈاکٹر و طبی عملے کی شکل اختیار کر لالچ دیتے تھے اور پھر انہیں علاج کے لیے پرائیویٹ اسپتال میں داخل کروانے کے نام پر پیسے اینٹھتے تھے۔
Published: undefined
ایس ایس پی نے بتایا کہ اس معاملے کی اطلاع ملنے کے بعد ضلع انتظامیہ، پولیس اور محکمہ صحت کی ٹیم نے رام گڑھ تال تھانہ علاقہ کے پیڈلے گنج رستم پور روڈ پر واقع ایشو اسپتال پر مشترکہ چھاپہ مارا۔ اس میں ایک مریض جو پہلے ہی مر چکا تھا وہ بھی آئی سی یو میں پایا گیا۔ اسے علاج کے نام پر بھاری رقم بٹورنے کے لیے وہاں بھرتی کیا گیا تھا۔ ایس ایس پی کے مطابق تحقیقات کے دوران اسپتال میں تین مریض داخل پائے گئے۔ اسپتال میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ وہاں صرف پیرا میڈیکل اسٹاف تھا جس کی تعلیمی قابلیت ڈپلومہ ان فارمیسی ہے۔ پیرا میڈیکل اسٹاف نے بتایا کہ یہ اسپتال نتن یادو کی بیوی رینو چلاتی ہے۔ اسپتال ڈاکٹر رننجے پرتاپ سنگھ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ داخل مریضوں کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ان تینوں مریضوں کو پہلے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے لے جایا گیا تھا۔ جہاں ملزمین نے میڈیکل کالج میں صحت کی مناسب سہولیات نہ ہونے کا کہہ کر مریضوں کو اعتماد میں لیا اور پھر سبھی کو پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کروا دیا۔
Published: undefined
دیوریا کے رہنے والے متوفی مریض کے بیٹے رامیشور نے بتایا کہ اچانک اس کے والد کو چکر آیا اور وہ نیچے گر گئے۔ ہم اسے صدر اسپتال لے گئے۔ وہاں ایک گھنٹے تک علاج ہوتا رہا پھر اسے ریفر کر دیا گیا۔ جس پر انہیں سرکاری ایمبولینس میں بی آر ڈی میڈیکل کالج لایا گیا۔ یہاں جیسے ہی والد کو وہیل چیئر سے اتارا تو پرائیویٹ ایمبولینس چلانے والا ایک شخص ملا۔ اس نے فارم وغیرہ دیکھا تو کہا کہ یہاں کوئی جگہ خالی نہیں ہے۔ آپ گورکھ ناتھ اسپتال جائیے۔ پھر جب ہم اس کی پرائیویٹ ایمبولینس سے گورکھ ناتھ گئے تو وہاں بھی داخل نہیں کیا اور ایک دیگر اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا گیا۔‘‘
Published: undefined
متوفی کے بیٹے رامیشور کے مطابق پہلے اسپتال کے عملے نے 5000 روپے، پھر 20 ہزار روپے اور بعد میں 50 ہزار روپے کا بل بنا دیا۔ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ والد فوت ہو چکے ہیں۔ انہیں آکسیجن سپورٹ اور وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ جب چھاپہ مارا گیا تو پتہ چلا کہ ہمارے والد مر چکے ہیں۔ اس کے باوجود ان کا علاج کیا جا رہا تھا۔ رامیشور نے مزید کہا کہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ لیکن اب مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ ہم بس یہی چاہتے ہیں۔ وہاں دو تین مریض اور تھے، ان کا بھی کئی لاکھ روپے لے کر علاج کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined