ان دوستوں کے نام جو انسانی حقوق کے لئے لگاتار جد و جہد کر رہے ہیں اور اس کے لئے آج بھی کھڑے ہیں۔
زندہ ہو تو سوچو غور کرو
جو کچھ ہے ہمارے چاروں طرف
دو خوابوں کا ٹکراؤ ہے یہ
ایک خواب جو ظلم کا پیکر ہے
اور دوجا امن کا حامی ہے
ایک خواب میں نفرت، نفرت ہے
اور دوجا پاک محبت ہے
سنگین ہے یہ ٹکراؤ بہت
اور آنکھوں سے اوجھل ہے کبھی
یہ خواب کہ جن کی رن بھومی
ہے گلیوں میں، چوراہوں میں
سب کھیتوں میں کھلیانوں میں
ہر بستی میں، بازاروں میں
ہر سرحد پر ہرچوباروں میں
ان خوابوں کی مضبوط جڑیں
تاریخ میں الجھی الجھی ہیں
اتہاس کے ہر ایک پنے پر
ہیں خون کے دھبے لاکھ، سہی
آنہیں ہیں بہت، آنسو ہیں بہت
جنگیں ہیں بہت، ہنسا ہے بہت
کچھ ایسے دو بھی گزرے ہیں
جب لگتا تھا
مخمور بہاریں روٹھ گئیں
اب دور خزاں جائے گا نہیں
سب امن کے پرچم چاک ہوئے
وہ خواب جو امن کا حامی تھا
ٹوٹا اور چکناچور ہوا
پر غور کرو تو یہ سچ بھی
تاریخ کے ہر پنے پر ہے ثبت
روح رخ روشن کی طرح
نفرت کی حدوں کو توڑ دیا
اندر دھنوش کے رنگوں
اک بار یہ سوچو اے ہم دم
تاریخ کے سادے پنے پر
تم کون سے خواب کے ساتھی ہو
وہ خواب جو ظلم کا پیکر ہے
یا وہ خواب جو امن کا حامی ہے
Published: 05 Dec 2021, 12:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2021, 12:11 PM IST