مدھیہ پردیش کے گوالیر میں ہندوتوا تنظیم ’ہندو مہاسبھا‘ نے گزشتہ 10 جنوری کو ’گوڈسے گیان شالہ‘ یعنی گوڈسے اسٹڈی سنٹر قائم کیا تھا، لیکن اس کی خبر پھیلنے کے بعد ایسا ہنگامہ برپا ہوا کہ انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو دن کے اندر ہی اسے بند کروا دیا۔ منگل کے روز اس گوڈسے گیان شالہ پر تالہ لگ گیا اور پولس نے پوسٹر، بینر اور کتابیں اپنے قبضے میں لے لیں۔
Published: undefined
دراصل ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے نام پر اسٹڈی سنٹر قائم کرنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اس طرح کے اسٹڈی سنٹر جگہ جگہ کھولے جائیں گے جس میں حب الوطنی کا سبق پڑھایا جائے گا۔ یہ خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مذمتی تبصروں کو ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔ معروف سماجی و سیاسی ہستیوں کے بیانات بھی سامنے آنے لگے کہ مہاتما گاندھی کے قاتل کو حب الوطن ٹھہرا کر اس کے نام سے اسٹڈی سنٹر کیسے کھولا جا سکتا ہے۔ حالات کشیدہ ہونے کا احساس جیسے ہی مقامی انتظامیہ کو ہوا، فوری کارروائی کی گئی اور گوالیر کے پولس سپرنٹنڈنٹ امت سانگھی نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔
Published: undefined
امت سانگھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہندو مہاسبھا کے اراکین کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی تھی اور اس کے بعد گیان شالہ کو بند کر دیا گیا۔ کتابیں، پوسٹر اور دیگر سامان ضبط کر لیے گئے ہیں۔‘‘ اسٹڈی سنٹر بند ہونے کے بعد ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ جیویر بھاردواج نے انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ گوڈسے کی زندگی سے جڑی باتوں کے علاوہ اس گیان شالہ میں لیکچر بھی ہونے تھے۔ ان لیکچرس سے گوڈسے کی زندگی اور ملک کی تقسیم کو روکنے میں گاندھی جی کی ناکامی کے بارے میں لوگ جانتے۔ جیویر نے مزید کہا کہ ’’میرا مقصد تھا زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پیغام پہنچانا، اور وہ پورا ہو گیا ہے۔ ہم کسی طرح قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے تھے اسی لیے لائبریری کو بند کر دیا گیا۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پورے معاملے میں ہندو مہاسبھا کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے جس پر اپوزیشن کانگریس نے سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک ایف آئی آر بھی درج کروانے میں ناکام رہی۔ کانگریس ترجمان کے کے مشرا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگر بی جے پی حکومت کسی سے متفق نہیں ہے تو اسے ملک کا دشمن کہتی ہے، لیکن مہاتما گاندھی کی بے عزتی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر بھی نہیں درج کروا سکی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined