کانگریس کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ ریاستی درجہ چھین کر صدیوں پرانی ریاست جموں و کشمیر کی شناخت ختم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں ریاستی درجے کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر لڑائی کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
پارلیمان کے ایوان بالا یا راجیہ سبھا سے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے آزاد نے یہ باتیں ہفتے کو گاندھی گلوبل فیملی کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'کئی برسوں کے بعد اب جموں و کشمیر ایک ریاست بھی نہیں رہی ہے۔ ہماری پہچان ختم ہو چکی ہے۔ ایسا کوئی نہیں تھا جو جموں و کشمیر کو نہیں جانتا تھا لیکن آج ہمارے پاس وہ شناخت نہیں ہے۔ ہمیں ایک ضلع جیسا درجہ دیا گیا ہے'۔
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا: 'پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ہماری یہ لڑائی جاری رہے گی کہ ہمیں ہمارا ریاستی درجہ واپس دے دیا جائے۔ جموں و کشمیر کا ہر ایک لیڈر چاہے وہ کانگریس، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، بی جے پی یا آر ایس ایس کا ہی کیوں نہ ہو، وہ ریاستی درجے کی واپسی چاہتا ہے۔ اگر کسی لیڈر میں جرات ہے تو وہ کل بیان جاری کرے کہ ہمیں ریاستی درجہ نہیں چاہیے۔ ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے۔ سب جماعتیں ریاستی درجے کی واپسی چاہتی ہیں'۔
Published: undefined
آزاد نے کہا کہ ریاستی درجے کی واپسی کے لئے ایک لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے اور ایک اور لڑائی کانگریس کو مضبوط بنانے کے لئے لڑنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'یہ لڑائی ہم نے لڑنی ہے۔ جموں و کشمیر میں ہمارے ساتھی پارلیمنٹ میں لڑیں گے۔۔ غلام نبی آزاد نے پانچ اگست 2019 کے اقدامات پر کہا: 'ہم سب کو بکھیر دیا گیا ہے۔ ریاست کے حصے کئے گئے ہیں۔ کوئی ٹکڑا ادھر گرا تو کوئی اُدھر گرا۔ میں آج صبح اپنے ساتھیوں کو بتا رہا تھا کہ یہاں ہریانہ، پنجاب یا اترپردیش، آندھرا پردیش اور مہاراشٹر کی طرح زمین نہیں ہے۔ ہماری ریاست صرف پہاڑوں اور جنگلوں سے بنی ہوئی ہے۔ اب جو 15 سے 20 فیصد زمین بچی ہے اس میں ہمارے شہر اور دیہات آباد ہیں'۔
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں میں آر ایس پورہ میں کھیتی ہوتی ہے جموں میں اور کہیں کھیتی نہیں ہوتی ہے۔ ہمارے پاس کارخانے نہیں ہیں۔ جو کارخانے جموں، کٹھوعہ اور سانبہ میں تھے، جن کی وجہ سے ہمارے نوجوان اپنی روزی روٹی کماتے تھے، وہ بند ہو چکے ہیں'۔
Published: undefined
آزاد نے جموں و کشمیر میں ٹول پلازوں کی مبینہ بڑھتی تعداد پر کہا: 'تیس سال سے دو وقت کی روٹی کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ ہمارے پاس ایک ٹول پلازہ تھا لیکن آج پٹھانکوٹ سے لے کر کشمیر تک پانچ ٹول پلازے ہیں۔ کہاں سے لائیں گے وہ ٹول ٹیکس؟'
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'ہمارے ہاں ہاؤس ٹیکس نہیں تھا لیکن وہ ٹیکس بھی لگا دیا گیا۔ اب لوگوں کے پاس صرف کپڑے بچے ہیں لیکن ان کے شاید خریدار نہیں ملیں گے کیونکہ ہم الگ طرح کے کپڑے پہنتے ہیں'۔ بتادیں کہ سینیئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد ایک روز قبل یعنی جمعہ کو جموں پہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
Published: undefined
غلام نبی آزاد ایوان بالا میں حزب اختلاف کے رہنما تھے۔اڑتالیس برسوں سے کانگریس سے جڑے غلام نبی آزاد کم از کم چار دہائیوں تک گاندھی خاندان کے بہت قریب رہے۔ وہ پارٹی کا ایک ایسا 'مسلمان' چہرہ تھا جس کو وہ ہندو اکثریتی علاقوں میں بھی انتخابی مہم کے لیے استعمال کرتی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز