غلام نبی آزاد نے کانگریس سے علیحدہ ہو کر الگ پارٹی بنانے کا اعلان تو کر دیا، لیکن اس پارٹی کو سنبھالنا ان کے لیے مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ ان کی قیادت والی ڈیموکریٹک آزادی پارٹی (ڈی اے پی) کے لیڈران لگاتار ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور کانگریس میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ آج ایک بار پھر غلام نبی آزاد کو اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب تقریباً 60 لیڈران نے ڈی اے پی کو چھوڑ کر کانگریس میں شرکت اختیار کر لی۔ کانگریس میں شامل ہونے والے لیڈران میں سابق ایم ایل سی نظام الدین کھٹانا اور ان کے بیٹے چودھری گلزار کھٹانا شامل ہیں۔ گوجر و بکروال کلیان بورڈ کے سابق نائب سربراہ گلزار احمد کھٹانا بھی جموں و کشمیر کانگریس انچارج رجنی پاٹل و جموں و کانگریس کانگریس صدر وقار رسول وانی کی موجودگی میں پارٹی میں شامل ہوئے۔
Published: undefined
کانگریس نے لیڈروں کو پارٹی میں شامل کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا جس میں سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند، سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید اور سابق رکن اسمبلی بلوان سنگھ بھی موجود تھے۔ یہ لیڈران بھی کچھ دن پہلے ہی غلام نبی آزاد کی پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں لوٹے تھے۔ امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید کچھ لیڈران غلام نبی آزاد کا ساتھ چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کریں گے۔
Published: undefined
اس موقع پر وقار رسول وانی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو کانگریس لیڈران و کارکنان کچھ ماہ پہلے ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کا حصہ بن گئے تھے، ان میں سے اب تقریباً 80 فیصد کی کانگریس میں واپسی ہو چکی ہے۔ ڈی اے پی کے جنرل سکریٹری کھٹانا اور ان کے بیٹے نے 10 جنوری کو ہی ڈی اے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور آج وہ واپس کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ غلام نبی آزاد نے 16 جنوری کو ہی ایک ٹوئٹ میں اشارہ دیا تھا کہ 17 جنوری کو ڈی اے پی کے کئی لیڈران کانگریس میں شامل ہوں گے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں ڈی اے پی پر طنز بھی کیا تھا۔ انھوں نے ڈی اے پی کو ’ڈِس اپیئرنگ (غائب ہو رہی) آزاد پارٹی‘ کہا تھا اور ساتھ میں کھٹانا کا استعفیٰ نامہ بھی شیئر کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل جنوری کے پہلے ہفتہ میں بھی غلام نبی آزاد کو اس وقت شدید جھٹکا لگا تھا جب پارٹی کے 17 اراکین کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ حالانکہ غلام نبی آزادی نے کہا تھا کہ ’’مجھے فکر نہیں ہے کہ 10 یا 12 لیڈر دہلی چلے گئے۔ جب تک ووٹر میرے ساتھ ہیں، مجھے لیڈروں کی فکر نہیں ہے۔‘‘ لیکن جس طرح سے لیڈران ڈی اے پی کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں، وہ یقیناً نظر انداز کرنے والی بات نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined