حیدرآباد: جی ایچ ایم سی (گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن) کے انتخابات بی جے پی نے اپنی سیٹیں تو بڑھائیں لیکن اسد الدین اویسی بھی اپنا وقار بچانے میں کامیاب رہے۔ مجلس نے ان انتخابات میں 2016 کی کارکردگی کو دہرایا ہے۔ جبکہ برسر اقتدار جماعت ٹی آر ایس کو 33 سیٹوں کا نقصان ہو گیا۔
Published: undefined
حیدرآباد کے ان مقامی انتخابات میں بی جے پی نے اپنے قومی لیڈران کی فوج کو اتار دیا تھا اور ان کا نشانہ خصوصی طور پر اویسی کی طرف رہا۔ انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی کا تبصرہ سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بی جے پی کو اولڈ سٹی میں قدم جمانے سے روک دیا ہے۔ دراصل ایک صحافی نے اویسی سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ بی جے پی نے انہیں ان کے گڑھ میں ہرا دیا ہے؟ اس کے جواب میں اویسی بپھر گئے اور کرارا جواب دیا۔
Published: undefined
اسد الدین اویسی نے کہا، ’’آپ نیشنل چینل والوں کو مجھ سے بہت محبت ہو گئی ہے، آپ لوگ کہہ رہے ہیں، اویسی کے گھر میں... میرے گھر میں کہاں کون جیتا؟ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ میرے انگنا میں تمہارا کوئی کام نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
صحافی کے ٹوکنے پر اویسی نے کہا، ’’سنیے، ہم نے جہاں جہاں یوگی گئے وہاں ہرایا، جہاں امت شاہ آئے وہاں ہارے۔ آپ نے کہا تھا کہ اولڈ سٹی میں سرجیکل اسٹرائیک کریں گے، ہم نے کہا ڈیموکریٹک اسٹرائیک کریں گے، ڈیموکریٹک اسٹرائیک ہو گیا۔ اب نیشنل میڈیا کو بی جے پی کا باجا بجانے کا اتنا شوق ہے تو بجائیے آپ... مگر ہمارے کندھے پر باجا رکھ کر مت بجایئے۔‘‘
Published: undefined
اویسی نے اپنے گڑھ حیدرآباد میں مجلس کی کارکردگی کے حوالہ سے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم آپ سے پھر سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے گھر میں بی جے پی کی پوزیشن کیا ہے۔ آپ دیکھ لیجئے، حیدرآباد پارلیمنٹ حلقہ میں 44 میونسپل ڈویزن ہیں۔ پانچ سال پہلے بھی ہم نے 34 سیٹوں پر مقابلہ کیا تھا اور 33 سیٹیں جیتی تھین اور اس بار بھی ہم 34 پر لڑے اور 33 پر جیت گئے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ حیدرآباد میں بیلٹ پیپر سے ہونے والی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان جمعہ کے روز کیے گئے۔ تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 150 سیٹوں میں سے 149 کے نتائج کا اعلان کیا گیا، جن میں سے 56 پر ٹی آر ایس، 48 پر بی جے پی اور 44 پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے جیت درج کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز