غازی آباد میں بزرگ عبدالصمد سیفی کی پٹائی معاملہ میں پولیس نے جانچ کے بعد واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ یہ کسی بھی طرح سے مذہبی معاملہ نہیں ہے، بلکہ تعویذ کو لے کر مار پیٹ ہوئی جس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ تین لوگوں کو گرفتار کر انھیں جیل بھیج دیا گیا ہے اور دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ لیکن اب عبدالصمد کے بیٹے ببلو سیفی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس نے پولیس کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ببلو سیفی کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں نے والد کی پٹائی کی اسے وہ پہلے سے نہیں جانتے تھے اور مسلم منافرت کی وجہ سے ان پر مظالم کیے گئے۔
Published: undefined
دراصل ببلو سیفی سے ’اے بی پی نیوز‘ نے خصوصی گفتگو کی جس میں اس نے پولیس پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے۔ ببلو کا کہنا ہے کہ تعویذ کو لے کر تنازعہ کا الزام بے بنیاد ہے اور میرے والد ملزمین کو پہلے سے نہیں جانتے تھے۔ ببلو نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے اپنی مرضی سے تحریر لکھی ہے اور ملزمین کی شناخت انھوں نے میرے والد سے کروائی بھی نہیں ہے۔ اس نے پولیس کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں جو لڑکے نظر آ رہے ہیں، کیا پولیس نے ان کو گرفتار کیا ہے؟ ببلو سیفی نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ جن کے خلاف ایف آئی آر لکھوائی گئی ہم انھیں نہیں جانتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں عمر رسیدہ عبدالصمد کو کچھ لڑکے بری طرح پیٹ رہے تھے اور ان کی داڑھی بھی قینچی سے کاٹتے ہوئے نظر آئے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد عبدالصمد کا بیان بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کچھ لڑکوں نے ان کا اغوا کر لیا تھا اور پھر جبراً جے شری رام کے ساتھ ساتھ وندے ماترم کا نعرہ لگوایا، داڑھی بھی کاٹ دی اور کچھ ویڈیوز بھی دکھائے جس میں کچھ دیگر اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد پر مظالم کیے جا رہے تھے۔
Published: undefined
اس معاملے میں غازی آباد پولیس نے کچھ ملزمین کو گرفتار کر ان سے پوچھ تاچھ کی اور تفتیش کے بعد بتایا کہ معاملہ مذہبی نہیں تھا بلکہ تعویذ کو لے کر یہ واقعہ پیش آیا۔ پولیس کے مطابق بزرگ نے کچھ لڑکوں کو تعویذ دیا تھا جس کا اثر نہیں ہونے پر وہ ناراض ہو گئے اور بزرگ کی پٹائی کر دی۔ اب جب کہ عبدالصمد کے بیٹے ببلو سیفی نے پولیس کارروائی پر ہی سوال کھڑے کر دیئے ہیں تو یہ تذبذب پیدا ہو گیا ہے کہ آخر سچ کیا ہے! ابھی اس معاملے میں پولیس کارروائی ختم نہیں ہوئی اور کچھ دیگر ملزمین کی گرفتاری باقی ہے، اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ سچ سے پردہ جلد اٹھے گا۔ اگر بزرگ کی پٹائی کا واقعہ مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش تھی، تو ملزمین کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے اور اگر تعویذ کو لے کر یہ ہنگامہ پیدا ہوا ہے تو اس تعلق سے بھی مناسب کارروائی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز