کولکاتا: تیسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان مختلف ایشوز پر ٹکراؤ کا سلسلہ جاری ہے۔اب ”گھٹال ماسٹر پلان“ کو لے کر ترنمول کانگریس اور مرکزی حکومت ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگا رہے ہیں۔ گھٹال ماسٹر پلان کو لے کر جلد ہی ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی کا ایک وفد دہلی جاکر سینئر افسران اور مرکزی وزیر آب باشی سے ملاقات کرے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے کے بعد ممتا بنرجی نے گھٹال کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریاستی وزراء کو ہدایت دی تھی کہ وہ مرکزی حکومت سے ذاتی طور پر رجوع کریں۔ وزیر آبپاشی سومین مہاپاترا کو ہدایت دی کی گئی تھی کہ وہ تمام دستاویز کے ساتھ نیتی آیوگ کے افسران کے ساتھ ملاقات کریں اوراس کیلئے ایک وفد کو ساتھ لے جائیں۔
Published: undefined
ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا میں چیف وہپ سھکندو شیکھر رائے نے کہا کہ گھٹال ماسٹر پلان کو گزشتہ چار دہائیوں سے نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ دلیل دی جارہی تھی روپیہ کی قلت ہے۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے اس کو لے کر کئی مرتبہ مرکزی حکومت سے بات چیت کی۔ لیکن کام نہیں ہوسکا۔ مرکزی حکومت مالی مدد نہیں کررہی ہے اس لئے اس پروجیکٹ پر اب تک کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ اس ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہیں ہونے کی وجہ سے مشرقی مدنی پور اور مغربی مدنی پور کے بڑے علاقے ہر سال زیر آب ہو جاتے ہیں۔ بڑے پیمانے پراملاک کے نقصان کے ساتھ ساتھ کاشتکاری بھی متاثر ہوتی ہے۔
Published: undefined
ریاستی حکومت کے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی چاہتی ہیں کہ اس منصوبے کو جلد از جلد نافذ کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر آبپاشی سومین مہاپاترا سمیت ریاست کے تقریبانصف درجن وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی پر مشتمل ایک وفد دہلی جائے گا۔اس وفد میں ریاستی وزیر مانس بھوئیان، سری کانت مہتو، شیولی ساہا اور ممبر پارلیمنٹ واداکار دیو شامل ہوں گے
Published: undefined
سوکھندوشیکھر رائے نے کہاکہ میں خود بھی وفد کا حصہ رہوں گا ہم نیتی آیوگ کے عہدیداروں سے ملاقات کے ساتھ مرکزی وزیر آب باشی اور بجلی کے وزیر سے ملاقات کریں گے۔ ہم ان سے درخواست کریں گے گھٹال ماسٹر پلان کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔
Published: undefined
گھٹال ماسٹر پلان گزشتہ 4 دہائیوں سے زیر التوا ہے۔ مرکزی وزارت برائے پانی بجلی کے تحت مرکزی واٹر کمیشن نے اس منصوبے کے لیے 1,239 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ ابتدائی طور پر، مرکز اور ریاست کے درمیان شراکت داری 75:25 تھی۔ یعنی کل اخراجات کا 75 فیصد مرکز اور باقی 25 فیصد ریاستی حکومت برداشت کرے گی۔مگر مرکز میں نریندر مودی حکومت قائم ہونے کے بعد گھٹال ماسٹر پلان سمیت دیگر منصوبے میں شراکت داری بدل گئی اب مرکز اور ریاست کے درمیان 50-50 فیصد کی حصہ داری ہے۔ ریاست کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت نے نئے قوانین کے تحت فنڈز مختص نہیں کیے ہیں۔اس کی وجہ سے گھٹال ماسٹر پلان پر عمل شروع نہیں ہوسکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز