نئی دہلی: آل انڈیا ملی کونسل نے سیاسی جماعتوں کی طرف سے مسلمانوں اور ان کے مسائل کو نظر انداز کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کونسل کے عہدیداران نے کہا کہ منشوروں میں اقلیتوں کے مسائل یا تو درج ہی نہیں ہیں یا نہ کے برابر ہیں تاہم وہ سیکولر پارٹیوں کے ساتھ ہیں اور آئین کے تحفظ کے لئے سیکولر پارٹیوں کا اقتدار ضروری ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ گذشتہ پانچ سالوں کی حکومت ملک کے لئے بدترین ثابت ہوئی ہے۔ آئینی اداروں کے وجود کو خطرات لاحق ہیں۔ ملک کا آئین خطرے میں ہے اس لئے سال 2019 کا انتخاب بہت اہم ہے اور یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے جس کی ذمہ داری ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ سیکولر پارٹیوں نے ہمارے ساتھ اچھا رویہ نہیں کیا ہے لیکن اس کے باوجود ہم سیکولر ووٹوں کے درمیان اتحاد چاہتے ہیں تاکہ ملک کا آئین محفوظ رہے اور آئین کی بقا تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے سبھی کے مفادات اس سے وابستہ ہیں، یہ صرف مسلمانوں کا معاملہ نہیں ہے۔
پریس کانفرنس سے بی وی راوت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کا یہ سب سے شرمناک لمحہ ہے جب الیکشن میں ترقیاتی کامیابوں کے بجائے راشٹر واد کو مدعا بنایا جا رہا ہے اور ایک خاص کمیونٹی پر مسلسل حملہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اب سیکولر پارٹیاں بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلمانوں کا نام تک لینا پسند نہیں کرتیں ہے اور ملک کو اس مقام پر پہنچا دیا گیا ہے کہ اب سیکولر پارٹیوں کو لگنے لگا ہے کہ مسلمانوں کا نام لینے کی وجہ سے ان کا ووٹ بینک کم ہوجائے گا۔
جون دیال نے اس بات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ فوج کی کامیابیوں کو یہ حکومت اپنے نام کر رہی ہے حالاںکہ اندراگاندھی کے زمانے میں پاکستان دوحصے میں تقسیم ہوگیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے کریڈٹ نہیں لیا۔
Published: undefined
مولانا عبد الحمید نعمانی نے کہا کہ ملک ہر محاذ پر بحران کا شکار ہے اور اس سے نکلنے کے لئے سبھی کو ساتھ آنا ہوگا کیونکہ بی جے پی نے گذشتہ پانچ سالوں میں ملک کو جہاں پر پہنچا دیا ہے اس کا نقصان پورے ملک کو ہوگا انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ آئین بدلنے کی بات کر رہے ہیں اس کا مطلب ہے کہیں نہ کہیں ایسی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر محمد منظور عالم کی کتاب ”اندیشے جو سچ ثابت ہوئے“ کا اجراء بھی عمل میں آیا جس میں انہوں نے مودی حکومت کی گذشتہ پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ پیش کیا ہے اور یہ کتاب ایک طرح سے بی جے پی کی پانچ سالہ حکومت کا رپوٹ کارڈ ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ تمام ملی جماعتوں کا متحد ہو کر پریس کانفرنس کرنا مناسب نہیں ہے کیوں کہ اس کو کچھ پارٹیاں غلط رخ دے کر کہتی ہیں کہ دیکھو مسلمان متحد ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے پانچ سالوں تک جس طرح کے حالات کا سامنا کیا ہے اس سے ملک کے مسلمانوں اور عوام نے خود فیصلہ کرلیا ہے کہ ان کے حق میں کیا بہتر ہے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل کا فیصلہ ہے کہ جہاں جو امیدوار قابل ذکر اور جیتنے کی پوزیشن میں ہے اسے سپورٹ کیا جائے۔
آل انڈیا ملی کونسل نے پریس کانفرنس میں مسلم ممبران پارلیمنٹ کی گھٹی تعداد پر بھی اندیشے کا اظہار کیا اور کہا کہ جس کمیونٹی کے لوک سبھا میں پہلے 46 ممبران ہوا کرتے تھے اس کی تعداد سولہویں عام انتخابات میں کم ہو کر 23 پر آگئی اور رجحانات کے مطابق اس مزید گراوٹ کا اندیشہ ہے۔ علاوہ ازیں لمحہ فکریہ یہ ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ملک میں منظم طور پر نفرت انگیزی، موب لنچنگ اور خاص طور پر مذہبی اقلیات اور مسلمان اور دلت کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نے اس بات کو ضروری نہیں سمجھا کہ دیگر کمیونٹی کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں مسلمانوں کے پیچھے رہ جانے کے معاملے کو یا نفرت انگیز ماحول کے خاتمے کو اپنے انتخابی منشور میں جگہ دے۔
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل تمام سیاسی جماعتوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس غیر محتاط رویے پر نظر ثانی کرے، کیونکہ مساوات، آزادی، انصاف اور ایک جمہوری ملک میں اخوت کا جذبہ متاثر ہوگا جو کہ آئین ہند کی روح میں پیوست ہے۔ ملی کونسل نے اس موقع پر تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ دیں اور ملک کے آئین اور تحفظ کو یقین بنائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined