بنگلورو: حق کی آواز بلند کرنے والی معروف صحافی گوری لنکیش قتل معاملے میں پولس نے اپنی تفتیش شروع کر دی ہے اور اس معاملے کی جانچ کے لئے کرناٹک حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایس آئی ٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ اس سلسلے میں پولس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کا بغور جائزہ لیا گیا ہے جس میں کچھ اہم سراغ موجود ہیں۔ پولس کے مطابق جو کچھ سی سی ٹی وی میں نظر آ رہا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ گوری لنکیش کے قتل سے پہلے ’ریکی‘ کی گئی تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قاتلوں کے چہرے بھی نظر آئے ہیں اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس قتل کے لیے کرائے کے شوٹر کا استعمال کیا گیا ہے۔ پولس سندیپ اور ملیارجن نام کے دو اشخاص سے پوچھ تاچھ بھی کر رہی ہے جنھوں نے گوری لنکیش کے خلاف فیس بک پر گزشتہ دنوں کچھ پوسٹ کیا تھا۔ بہر حال قاتلوں کی تلاش کے لیے پولس محکمہ نے سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین ٹیمیں تشکیل دی ہیں تاکہ اس قتل کی تفتیش ہر زاویہ سے کی جا سکے۔
Published: undefined
کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی سے بات کرنے کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا متحرک نظر آئے اور انہوں نے صحافیوں کوحکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ پولس کی تین ٹیمیں اپنی سطح پر جانچ میں لگی ہوئی ہیں اور اس کے علاوہ آئی جی سطح کے افسر کی قیادت میں ایس آئی ٹی کی تشکیل بھی عمل میں آ چکی ہے۔ سدھارمیا نے گوری لنکیش قتل کیس کو کلبرگی کے قتل سے جوڑتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دونوں واردتوں میں ایک جیسے اسلحے کا استعمال کیا گیا ہے اور تفتیش کے دوران ایس آئی ٹی اور پولس ٹیم اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کل شام بنگلورو کی سینئر صحافی گوری لنکیش کا بنگلورو واقع ان کے گھر پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولس کے مطابق لنکیش کار سے اتر کر گھر کا دروازہ کھول رہی تھیں کہ تبھی انھیں موٹر سائیکل سوار لوگوں نے گولی مار دی۔ پولس کا کہنا ہے کہ بائیک سواروں نے نزدیک سے لنکیش کو سات گولیاں ماریں۔ حالانکہ بنگلورو پولس نے ابھی تک حملہ آوروں کی کوئی تعداد نہیں بتائی ہے لیکن پڑوسیوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 3 حملہ آور ہوں گے۔ عین شاہدین کے مطابق لنکیش کی پیشانی پر تین گولیاں داغی گئیں جو ان کی جائے حادثہ پر موت کا اصل سبب بنی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز