قومی خبریں

الور :گئورکشوں کی غنڈہ گردی، مسلم خاندان سے 51 گائیں چھین لیں!

راجستھان کے الور میں گورکشکوں کا ایک نیا کارنامہ سامنے آیا ہے۔ معلومات کے مطابق الور ضلع کے کشن گڑھ باس تھانہ...

تصویرسوشل میڈیا
تصویرسوشل میڈیا 

راجستھان کے الور میں گئورکشکوں کا ایک نیا کارنامہ سامنے آیا ہے۔ معلومات کے مطابق الور ضلع کے کشن گڑھ باس تھانہ علاقہ کے تحت ساہو باس کے رہائشی سُبّا میو ولد نصرو خاں اور ان کی اہلیہ سے گئورکشکوں نے پولس کے ساتھ ملی بھگت کرکے انہیں گئو اسمگلر بتاکر زبردستی 51 سے زائد گایوں کو چھین کر گوشالہ پہنچا دیا۔

معلومات کے مطابق گوشالا سے ایک گائے بھاگ کر واپس آ گئی ہے۔ فی الحال اس مسلم میو خاندان کے پاس پندرہ بیس بچھڑے بچھیئے ہیں۔ بھوک پیاس سے پریشان گائے کے بچوں کی حالت خراب ہے تو وہیں مسلم خاندان کا دھندہ ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ اپنی گایوں کو واپس پانے کے لئے وہ در در کی ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔

یہ واقعہ 3 اکتوبر کا ہے اور اتنے دن بعد بھی مسلم خاندان کو اس کی گائیں نہیں دی جا رہی ہیں۔ جبکہ کسان کنبہ سے وابستہ سبا میو کے گھر پر ددھارو گایوں کے بچھڑے، بچھڑیاں اپنی ماں کے دودھ کے لئےبھوک پیاس سے تڑپ رہے ہیں۔

Published: 15 Oct 2017, 7:26 PM IST

تھانہ انچارج کشن گڑھ باس چاند سنگھ راٹھور کا کہنا ہے کہ شکایت اور اطلاع ملی تھی کہ گاؤں والے اکٹھا ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ موقع پر پہنچے اور گایوں کو گوشالا پہنچایا گیا۔ ایس ڈی ایم کے حکم پر جانچ کی جا رہی ہے۔ گاؤں والوں کاکہنا ہے کہ سبا میو کے پاس کل 52 گائیں اور بچھڑے بچھڑیاں موجود ہیں اور وہ کئی سالوں سے گایوں کو پال رہا ہے اور دودھ کا کاروبار کرتاہے۔ گاؤں والوں کے مطابق سبا میو روزانہ تقریباً 100 کلو گائے کا دودھ فروخت کرتا ہے۔

Published: 15 Oct 2017, 7:26 PM IST

سبا میو کے گھر میں فی الحال جو بچھڑے ہیں انہیں بوتلوں سے دودھ پلانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کشن گڑھ پولس اسٹیشن اور ایس ڈی ایم دفتر میں حلف نامہ بھی دیا ہے جس کے مطابق سبھی گائیں دودھ والی ہیں اور بچھڑے ان کے گھر پر ہیں۔

میو پنچائت کے سربراہ شیر محمد نے ایک اخبار کو بتایا کہ پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ شکایتوں کے مطابق سبا گئوکشی میں شامل تھا۔ شیر محمد نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو پولس نے اس کے خلاف معاملہ درج کیوں نہیں کیا۔ الور کے ایس پی راہل پرکاش نے ایک اخبار سے کہا کہ انہیں اس معاملہ کا علم نہیں ہے اور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے قبل وہ اس کی معلومات حاصل کریں گے۔

Published: 15 Oct 2017, 7:26 PM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Oct 2017, 7:26 PM IST