بہار میں نویں درجہ کی ایک طالبہ سے اجتماعی عصمت دری اور قتل کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ سنسنی خیز معاملہ برولی واقع دیواپور ہائی اسکول کا ہے جہاں اسکول کیمپس میں ہی طالبہ کی عصمت دری کی گئی اور پھر قتل کر کے اسے کلاس روم میں لٹکا دیا گیا۔ پولس کا کہنا ہے کہ یہ عشق سے جڑا ہوا معاملہ ہے جس میں عاشق نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر طالبہ کو ظلم کا شکار بنایا۔ عاشق اور اس کے دو دوستوں کو پولس نے گرفتار بھی کر لیا ہے اور پوچھ تاچھ کے دوران انھوں نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔
Published: undefined
پولس کے مطابق قتل کے پہلے طالبہ کے ساتھ تینوں ملزمین نے ہی عصمت دری کی اور پھر اس کے ہاتھ و پیر باندھ کر بے رحمی کے ساتھ قتل کر دیا۔ ملزمین نے لاش کو کلاس میں ہی پھندے سے لٹکا دیا تھا۔ پولس نے بتایا کہ تینوں ملزمین اسی اسکول کے طالب علم ہیں جہاں سے لڑکی کی لاش برآمد کی گئی۔ صدر ایس ڈی پی او نریش پاسوان کا کہنا ہے کہ برولی کے دیواپور واقع اَپ گریڈ ہائی اسکول میں 9ویں درجہ کی طالبہ کا قتل گزشتہ دن کیا گیا تھا۔ متاثرہ کی کلاس میں ہی پڑھنے والے طلبا نے یہ وحشت ناک کام انجام دیا۔ پولس افسر نے بتایا کہ تینوں ملزمین کو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار کر ان سے پوچھ تاچھ کی گئی اور انھوں نے اپنے گناہ کا اعتراف کر لیا ہے۔
Published: undefined
ایس ڈی پی او نے میڈیا سے بات چیت کے دوران واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ عصمت دری اور قتل واقعہ میں شامل ایک لڑکے سے مہلوکہ کا معاشقہ پہلے سے ہی چل رہا تھا۔ وہ دونوں اکثر اسکول کیمپس میں ہی ملتے تھے۔ گزشتہ 11 فروری کو بھی متاثرہ تنہائی میں لڑکے سے مل رہی تھی۔ اسی دوران عاشق کے دو دوستوں نے بھی دونوں کو تنہا میں ملتے ہوئے دیکھ لیا۔ اس کے بعد دونوں نے طالبہ کے ساتھ زنا کیا۔ اس دوران مخالفت کرنے پر طالبہ کے ہاتھ پیر کو انھوں نے باندھ دیا اور قتل کر دیا۔
Published: undefined
صدر ایس ڈی پی او کا کہنا ہے کہ پولس ابھی ایف ایس ایل اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ اجتماعی عصمت دری کے بعد قتل کی پوری تصویر صاف ہو سکے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے کے لوگ دہشت اور غم کے ماحول میں ہیں۔ قتل کے اس واقعہ کے بعد اسکول دوسرے دن بھی بند رہا۔ اس درمیان ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ اٹھنے لگا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined