بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کے روز ضلع ہبلی میں واقع عیدگاہ میدان میں کچھ شرائط کے ساتھ گنیش چترتھی کا تہوار منانے کی اجازت دے دی۔ دیر رات سنائے گئے اس فیصلہ میں ہائی کورٹ نے ہبلی کے عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی منانے کے لیے دھارواڑ بلدیاتی ادارہ کی طرف سے دی گئی اجازت کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا۔ اس معاملہ پر سماعت جسٹس اشوک ایس کناگی کے چیمبر میں ہوئی۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے ہبلی کے عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کی اجازت دینے کے حکام کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ فیصلہ بنگلورو کے چامراج پیٹ کے عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کی تقریب پر پابندی عائد کرنے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں عیدگاہ میدان پر جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور کسی بھی طرح کی مذہبی سرگرمی پر روک لگا دی ہے۔
Published: undefined
ہبلی عیدگاہ معاملہ میں عرضی گزار نے استدعا کی کہ میونسپل کمشنر عبادت گاہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ ہندو برادری کے لوگ گنیش پنڈال نصب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اے اے جی (اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل) دھیان چنپا نے کہا کہ اس معاملے میں جائیداد کے مالکانہ حقوق پر کوئی تنازعہ نہیں ہے اور یہ اراضی چامراج پیٹ عیدگاہ میدان کی زمین سے مختلف ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ جائیداد کو عبادت گاہ قرار نہیں دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن (ایچ ڈی ایم سی) نے ہبلی کے عیدگاہ میدان میں تین دن تک گنپتی کی مورتی کی تنصیب کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مقامی میئر ایریش انچاٹیگری نے پیر کو منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد اس سلسلے میں بیان دیا تھا۔
خیال رہے کہ تنازعہ کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مسلمانوں کو سال میں دو بار (رمضان اور عید الاضحیٰ) میدان میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے، جبکہ بلدیاتی ادارہ وہاں یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی پرچم لہراتا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ نے ہبلی سے 400 کلومیٹر دور واقع چامراج پیٹ عیدگاہ میدان کے تعلق سے جمود برقرار رکھنے کا حکم سنایا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 2.5 ایکڑ زمین کس کی ملکیت ہے، یہ فیصلہ کرناٹک ہائی کورٹ کرے گا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ فی الحال میدان پر نہ تو گنیش اتسو منانے کی اجازت ہوگی اور نہ ہی وہاں نماز ادا کی جائے گی۔ تقریباً تین گھنٹوں کی سماعت کے بعد تین ججوں کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
وقف بورڈ کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا ’’200 سال سے یہ ملکیت ہمارے پاس ہے اور کیس دوسرے طبقہ نے یہاں کبھی کوئی مذہبی تقریب منعقد نہیں کی۔ سپریم کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ سنا چکا ہے اور پہلے کبھی کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا۔ اب 2022 میں یہ کہا جا رہا ہے کہ اس زمین متنازعہ ہے!‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز