قومی خبریں

ہندوستان میں چل رہا ’شہد فراڈ‘ کا کھیل، رام دیو کی پتنجلی بھی دھوکہ دہی میں شامل

سی ایس ای کی ایک رپورٹ نے بتایا ہے کہ کئی کمپنیاں ’ہنی فراڈ‘ کے کھیل میں شامل ہیں۔ اس رپورٹ پر پتنجلی اور ڈابر نے سوال اٹھا دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ برانڈس کی شبیہ خراب کرنے کی غلط کوشش ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان میں ’ہندی فراڈ‘ یعنی شہد کے نام پر دھوکہ دینے سے متعلق بڑے کھیل کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کھیل میں بابا رام دیو کی پتنجلی، ڈابر، بیدناتھ اور جھنڈو سمیت 13 مشہور کمپنیوں کے شہد کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا ہے۔ جانچ میں ان سبھی کے شہد فیل ہو گئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ ان سبھی برانڈ کے شہد میں چینی ملائی جاتی ہے۔

Published: undefined

یہ انکشاف سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کے ذریعہ حال میں ہندوستان میں تقریباً سبھی برانڈیڈ شہد کی جانچ میں ہوا ہے۔ سی ایس ای کی جانچ میں پتنجلی، ڈابر، بیدناتھ اور جھنڈو سمیت 13 مشہور برانڈوں کے شہد فیل ہو گئے ہیں۔ سی ایس ای کی اس جانچ میں ان کمپنیوں کے شہد میں 77 فیصد تک ملاوٹ پائی گئی ہے۔ ساتھ ہی پتہ چلا کہ ان کمپنیوں کے شہد میں چینی بھی ملائی جاتی ہے۔

Published: undefined

سی ایس ای کی جانچ کے دوران شہد میں ایک خاص طرح کی سیرپ کی ملاوٹ پائی گئی ہے۔ پتہ چلا کہ یہ سیرپ کئی چینی کمپنیاں فرکٹوز کے نام پر ہندوستان کو ایکسپورٹ کرتی ہیں۔ ایسے سیرپ کی فروخت علی بابا جیسے چائنیز پورٹل پر کھلے عام ہو رہی ہے اور یہ سیرپ ٹیسٹ کو ناکام کر سکتی ہیں۔ سی ایس ای نے کہا کہ سال 2003 اور 2006 میں سافٹ ڈرنک میں جو ملاوٹ پائی گئی تھی اس سے بھی خطرناک ملاوٹ ان کمپنیوں کے شہد میں کی جا رہی ہے جو ہماری صحت کو زبردست نقصان پہنچانے والی ہے۔

Published: undefined

سی ایس ای نے جانچ کو لے کر کہا کہ ہماری جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ہندوستانی بازار میں رفتار کے ساتھ فروخت ہو رہی شہد میں خطرناک ملاوٹ ہے۔ شہد کے نام پر لوگ چینی زیادہ کھا رہے ہیں۔ سی ایس ای نے مزید کہا کہ اس سے کورونا کا جوکھم بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ چینی کا تعلق سیدھے موٹاپے سے ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ سال ایف ایس ایس اے آئی نے متنبہ کیا تھا کہ ملک میں گولڈ سیرپ، انورٹ شگر سیرپ اور رائس سیرپ کا امپورٹ کر شہد میں ملایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

حالانکہ سی ایس ای کی اس رپورٹ پر پتنجلی اور ڈابر نے سوال اٹھا دیے ہیں۔ ان کمپنیوں نے سی ایس ای پر اپنے برانڈس کی شبیہ خراب کرنے کا الزام لگایا ہے اور جانچ کو اسپانسرڈ بتایا ہے۔ کمپنیوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ہندوستان میں ہی قدرتی طریقے سے ملنے والے شہد کو اکٹھا کرتی ہیں اور فروخت کرتی ہیں۔ کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کا شہد چینی یا اور کسی چیز کی ملاوٹ کے بغیر پیک کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

علاوہ ازیں پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر بال کرشنن نے سی ایس ای کی رپورٹ پر ہی الٹا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان میں قدرتی شہد بنانے والی صنعت کو بدنام کرنے کی سازش ظاہر ہوتی ہے، تاکہ غیر ملکی پروسیسڈ شہد کو پروموٹ کیا جا سکے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پتنجلی 100 فیصد قدرتی شہد بناتی ہے اور یہ ایف ایس ایس اے آئی کے 100 سے زائد پیمانوں پر کھرا اترا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined