سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ معاملے میں کانگریس لگاتار مودی حکومت کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں سے بھی سوال کر رہی ہے۔ اس معاملے میں پی ایم مودی کی خاموشی پر بھی سوال ہو رہا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس کر پی ایم مودی اور آئی سی آئی سی آئی دونوں سے کئی چبھتے ہوئے سوال کیے ہیں، اب کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں مزید انکشافات ہونے والے ہیں۔
Published: undefined
یہ دعویٰ جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔ انھوں نے اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اڈانی گروپ کے ذریعہ کیے گئے سیبی قوانین کی خلاف ورزی کی سپریم کورٹ کے ذریعہ ہدایت کردہ ریگولیٹری ادارہ کی جانچ میں سیبی چیئرپرسن کے مفادات کے تصادم کو لے کر سنگین سوال اٹھائے گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان سوالات کو حکومت ہند نے یوں ہی نظر انداز کر دیا ہے۔ اب حیرت انگیز بے ضابطگی کا یہ (مادھبی بُچ کو تین اداروں سے تنخواہ کی ادائیگی سے متعلق) تازہ انکشاف ہوا ہے۔ نان بایولوجیکل وزیر اعظم جو اپنی خاموشی کے ذریعہ سیبی چیئرپرسن کو بچانے میں مصروف ہیں، کو واضح طور سے سامنے آ کر کچھ سوالوں کے جواب دینے چاہئیں۔‘‘ یہ لکھنے کے بعد جئے رام رمیش نے کچھ سوالات پیش کیے ہیں جو اس طرح ہیں:
Published: undefined
ریگولیٹری اداروں کے سربراہان کی تقرری کے لیے اہلیت کے مناسب پیمانے کیا ہیں؟
کیا وزیر اعظم کی صدارت والی اے سی سی نے سیبی چیئرپرسن کو لے کر سامنے آئے ان حیرت انگیز باتوں کی جانچ کی ہے یا اے سی سی پوری طرح سے پی ایم او کو آؤٹ سورس کر دی گئی ہے؟
کیا وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ سیبی چیئرپرسن فائدہ کے عہدہ پر تھیں اور سیبی میں اپنی مدت کار کے دوران آئی سی آئی سی آئی سے تنخواہ/آمدنی حاصل کر رہی تھیں؟
کیا وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ سیبی کی کُل وقتی رکن کی شلک میں موجودہ سیبی چیئرپرسن نے آئی سی آئی سی آئی اور اس کے متعلقہ اداروں کے خلاف شکایتوں کا نمٹارہ کر رہی تھیں اور ساتھ ہی ساتھ آئی سی آئی سی آئی سے آمدنی بھی حاصل کر رہی تھیں؟
موجودہ سیبی چیئرپرسن کو آئی سی آئی سی آئی سے ای ایس او پی فوائد کیوں ملتے رہے، جبکہ وہ بہت پہلے ہی لیپس ہو چکے تھے؟
سیبی چیئرپرسن کو کون بچا رہا ہے اور کیوں؟
Published: undefined
مذکورہ بالا سوالات پوچھنے کے بعد جئے رام رمیش لکھتے ہیں کہ ’’نان بایولوجیکل (غیر حیاتیاتی) وزیر اعظم یوں ہی سوالوں کا جواب دیے بغیر نہیں بچے رہ سکتے ہیں۔ وہ آخر کب تک ان سوالوں پر خاموشی اختیار کیے رہیں گے۔ سرمایہ کاری بازار میں کروڑوں ہندوستانی اپنا سرمایہ لگاتے ہیں، وہ اس کے ریگولیٹر سے مکمل طور پر شفافیت اور ایمانداری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’ابھی مزید انکشافات ہونے والے ہیں…‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined