کولکتہ میں درگا پوجا کے موقع پر مہاتما گاندھی جیسی مورتی 'مہیشاسور' کی جگہ پر بنائے جانے سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ جیسے ہی تنازعہ بڑھا، آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے کہا کہ یہ مماثلت محض اتفاق ہے۔ دراصل، یہ پورا معاملہ جنوب مغرب (ساؤتھ ویسٹ) کولکتہ میں روبی کراسنگ کے قریب کا ہے۔ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا پوجا کے منتظمین کی طرف سے اس پنڈال میں دیوی ماتا کی ایک عظیم الشان مورتی نصب کی گئی تھی، جس میں چشمہ پہنے ہوئے ایک بزرگ جس کے سر پر بال نہیں ہیں ان کو آسور کی جگہ دکھایا گیا اور یہ بزرگ تصویر میں گاندھی جی لگ رہے ہیں۔ تاہم، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا پوجا کے منتظمین نے شکایت درج ہونے کے بعد پولیس کی ہدایت کے مطابق گاندھی کی شکل میں نظر آنے والی مورتی کی شکل بدل دی ہے۔
Published: undefined
اس تنازعہ پر، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی مغربی بنگال ریاستی اکائی کے ورکنگ صدر چندرچوڑ گوسوامی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ سر پر بال نہ ہونے اور عینک پہننے والا شخص ضروری نہیں کہ وہ گاندھی ہی ہو۔ آسور کے ہاتھوں میں ڈھال ہے۔ گاندھی نے کبھی ڈھال نہیں رکھی۔ یہ اتفاق ہے کہ 'آسور' جس کو ماں درگا کو مار رہی ہے، گاندھی جیسا نظر آتا ہے۔
Published: undefined
ترنمول کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری کنال گھوش نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے اسے "بے حیائی کی حد" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا اصلی چہرہ ہے، باقی وہ ڈرامہ کرتے ہیں۔ مہاتما گاندھی قوم کے باپو ہیں۔ پوری دنیا مہاتما گاندھی اور ان کے نظریے کا احترام کرتی ہے۔ مہاتما گاندھی کی اس طرح کی توہین قبول نہیں کی جا سکتی۔ ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined