کانگریس نے بلقیس بانو کو انصاف دلانے کے لیے مہم زور و شور سے شروع کر دی ہے۔ حال ہی میں بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے کے سبھی 11 قصورواروں کو رِہا کر دیا گیا، جس کے خلاف کانگریس نے آواز بلند کی ہے۔ کانگریس نے بلقیس کو انصاف دلانے کے لیے جو مہم شروع کی ہے، وہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش سے لے کر گجرات (جہاں اس سال اسمبلی انتخاب ہونا ہے) تک کا احاطہ کیے ہوئی ہے۔
Published: undefined
ایک طرف جہاں گجرات میں کانگریس نے اس پورے معاملے کے خلاف تحریک اور ریلیوں کے انعقاد کا راستہ اختیار کیا ہے، وہیں دوسری طرف اتر پردیش میں بڑے پیمانے پر دستخط مہم شروع کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اقلیتی محکمہ کے ذریعہ بلقیس بانو کی حمایت میں پریس کانفرنس بھی منعقد کیا گیا جس میں سبھی قصورواروں کو دی گئی چھوٹ کو رَد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی خود اس پوری مہم پر نظر بنائے ہوئی ہیں۔ وہ اس کی نگرانی بھی کر رہی ہیں۔
Published: undefined
کانگریس اقلیتی محکمہ کے سربراہ عمران پرتاپ گڑھی نے قصورواروں کو معاف کیے جانے کو لے کر وزیر اعظم کی آبائی ریاست میں ہی ان پر حملہ شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ نقلی ہے۔‘‘ پیر کے روز گجرات میں ایک عظیم الشانی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے یہ بات کہی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کی بیٹی بلقیس انصاف کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اگر آپ (وزیر اعظم مودی) تین طلاق کے خلاف قانون بنا کر مسلم خواتین کو انصفا دلانے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو ایک اور مسلم بیٹی آپ سے انصاف مانگ رہی ہے۔ وہ آپ سے عصمت دری کے خلاف سخت قانون بنانے اور قصورواروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لیے کہہ رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں گنہگاروں کو دی گئی آزادی کو منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے گجرات کے تین کانگریس اراکین اسمبلی (دریاپور کے غیاث الدین شیخ، جمالپور کے عمران کھیڑاوالا، اور وانکانیر سے کانگریس رکن اسمبلی جاوید پیرزادہ) نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک مشترکہ خط بھی لکھا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ گنہگاروں کو دی گئی چھوٹ واپس لی جائے۔ انھوں نے قصورواروں کی رِہائی کو ’بے حد حیران کرنے والا‘ اور ’یومِ آزادی کو داغدار‘ کرنے والا عمل قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 15 اگست کو جب ہندوستان اپنی آزادی کی 75ویں سالگرہ منا رہا تھا، تبھی بلقیس بانوں کی اجتماعی عصمت دری کے 11 مجرمین کو گودھرا سَب جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے خلاف کانگریس اراکین اسمبلی دھرنے پر بھی بیٹھے جنھیں پولیس نے حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
اس درمیان یوپی کانگریس کے ایک لیڈر نے کہا کہ پرینکا گاندھی کی ہدایت پر یوپی کانگریس کے اقلیتی محکمہ نے بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں قصورواروں کی چھوٹ کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ کئی کانگریس کارکنان، یوپی کانگریس اقلیتی محکمہ کے چیف، شاہنواز عالم نے چیف جسٹس آف انڈیا کو عرضداشت پیش کر اس چھوٹ کو رد کرنے کا مطالبہ کیے جانے کے بعد مختلف شہروں میں کانفرنس سے خطاب کیا۔ شاہنواز عالم نے کہا کہ ’’احتجاج کے پہلے مرحلے میں ہم نے سی جے آئی کو عرضداشت سونپا ہے، جس کے بعد مختلف شہروں میں پریس کانفرنس کی گئی۔ ہم نے گنہگاروں کی رِہائی کے خلاف ایک دستخط مہم بھی شروع کی ہے۔ مہم کے آخری مرحلے میں کینڈل مارچ نکالنے کا منصوبہ ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس سے گہرا تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بلقیس بانو کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے پر مبنی مہم راہل گاندھی کے ذریعہ ’پی ایم مودی کی خاموشی‘ پر سوال اٹھانے کے بعد شروع کی گئی۔ راہل گاندھی نے ایسے کئی پرانے معاملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی حکومت پر حملہ کیا تھا جس میں بی جے پی لیڈران قصوروار تھے، یا عصمت دری و قتل معاملے میں شامل تھے۔ مثلاً اناؤ عصمت دری معاملہ، کٹھوا عصمت دری اور قتل معاملے کو لے کر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ راہل گاندھی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم سے سوال کیا تھا کہ ’’کیا آپ کو شرم نہیں آتی ایسی سیاست پر پردھان منتری جی؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز