نئی دہلی: آج سے ملک بھر کے بینکوں کے کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کے استعمال کا طریقہ تبدیل ہو رہا ہے۔ آن لائن ٹرانزیکشن کے لئے مرچنٹ ویب سائٹ اب آپ کے کارڈ کا نمبر، سی وی وی یا ایکسپائری ڈیٹ اپے سرور پر اسٹور نہیں کر پائیں گی۔ کارڈ صارفین کو ویب سائٹ پر کوئی سامان خریدنے سے قبل ایک ٹوکن جنریٹ کرنا پڑے گا اور اس ٹوکن کو اس ویب سائٹ پر (مستقبل میں استعمال کے لئے) سیو کرنا ہوگا۔ آپ چاہیں تو پیمنٹ کے وقت ٹوکن جنریٹ کر سکتے ہیں اور بعد میں استعمال کے لئے سیو کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ ٹوکنائیزیشن کا عمل لازمی نہیں ہے۔ اس صورت میں صارف کو ویب سائٹ پر ہر ٹرانزیکشن کے وقت کارڈ کی تفصیلات درج کرنی ہوں گی۔ جن میں 16 ڈیجٹ کا کارڈ نمبر، ایکسپائری ڈیٹ اور کارڈ ویریفکیشن ویلیو (سی وی وی) شامل ہیں۔ ٹوکنائزیشن کا مقصد کریڈ اور ڈیبٹ کارڈ کے استعمال کو محفوظ بنانا ہے۔ اس میں اگر مرچنٹ ویب سائٹ کا ڈیٹا چوری بھی ہو جاتا ہے تو کوئی آپ کے کارڈ کا غلط استعمال نہیں کر پائے گا۔
Published: undefined
آر بی آئی نے جمعہ کے روز کہا کہ تقریباً 35 کروڑ کارڈوں کو ٹوکن میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور سسٹم یکم اکتوبر سے طے شدہ نئے اصولوں کے لیے تیار ہے۔ ڈپٹی گورنر ٹی روی شنکر نے کہا کہ اس نظام میں کچھ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی ہچکچاہٹ کی وجہ سے اسے منتخب نہیں کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی اس کا انتخاب کریں گے۔
Published: undefined
آر بی آئی نے صارفین کی مالی حفاظت کو بڑھانے کے لیے یکم اکتوبر سے ادائیگی کارڈ کو ٹوکن میں تبدیل کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ ٹوکنائزیشن کے تحت، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات کو ایک متبادل کوڈ میں تبدیل کیا جاتا ہے جسے 'ٹوکن' کہتے ہیں۔ آر بی آئی اس سے پہلے کئی بار اپنانے کی آخری تاریخ میں توسیع کر چکا ہے۔
Published: undefined
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آخری تاریخ میں ایک بار پھر توسیع کی جائے گی، شنکر نے کہا، ’’یہ نظام پوری طرح سے تیار ہے۔ تقریباً 35 کروڑ ٹوکن پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں۔ ستمبر میں کل لین دین کا تقریباً 40 فیصد ٹوکن کے ذریعے کیا گیا اور اس کے ذریعے تقریباً 63 کروڑ روپے کے لین دین کیے گئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگست کے آخر تک سسٹم میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈوں کی کل تعداد 101 کروڑ سے زیادہ ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز