پٹنہ: بہار حکومت نے ریاست میں زہریلی شراب پینے سے 50 سے زیادہ افراد کی موت کے بعد شراب مافیا کے خلاف اپنی کارروائیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔ حکومت نے زمین سے آسمان تک ہر ممکن ذریعہ استعمال کرتے ہوئے ان شراب مافیاؤں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
Published: undefined
اس کارروائی میں موہتاری پولیس نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شراب مافیا کے خلاف ڈرون کی مدد سے مؤثر قدم اٹھایا ہے۔ پولیس نے پانچ غیر قانونی بھٹیاں تباہ کر دیں اور تقریباً 65 ڈرموں کو نذر آتش کیا، جن میں 10200 لیٹر غیر قانونی شراب موجود تھی۔
Published: undefined
ایس ڈی ایم نیشا گریوال اور ایس ڈی پی او اشوک کمار کی قیادت میں اینٹی لکر ٹاسک فورس (اے ایل ٹی ایف) نے متعدد علاقوں میں کامیاب چھاپے مارے۔ پولیس کے اس مؤثر آپریشن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاست اب شراب مافیا کے خلاف زمین پر ہی نہیں بلکہ آسمان میں بھی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ایس پی سوَرن پربھات نے اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس مسلسل شراب کے کاروباریوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے، اور اس عمل میں مزید تیزی لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ بہار میں شراب مافیا کے خلاف کارروائی گزشتہ چند سالوں سے جاری ہے، خاص طور پر 2016 میں ریاست میں شراب پر مکمل پابندی عائد کرنے کے بعد سے۔ اس پابندی کے باوجود، غیر قانونی شراب کا کاروبار جاری رہا ہے اور پولیس کی جانب سے مختلف اضلاع میں متعدد آپریشنز کیے گئے ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ڈرون کا استعمال ان علاقوں کی نشاندہی کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے جہاں شراب کی غیر قانونی بھٹیاں خفیہ طور پر چل رہی تھیں۔
ان بھٹیوں کو عام طور پر دور دراز اور دشوار گزار مقامات پر قائم کیا جاتا ہے، جہاں زمینی کارروائیاں کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ڈرونز نے نہ صرف ان علاقوں کی نشان دہی کی، بلکہ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے پولیس کو کارروائی کے لیے مکمل معلومات فراہم کیں۔
Published: undefined
عوامی احتجاج اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے حکومت نے شراب مافیا کے خلاف کارروائیوں کو ترجیح دی ہے، خاص طور پر جب ریاست میں زہریلی شراب پینے سے متعدد افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ شراب کی اسمگلنگ اور غیر قانونی تیاری کو روکنے کے لیے حکومت نے سخت قوانین متعارف کرائے ہیں، جن میں بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined