لوک سبھا انتخاب کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کی مہم دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی خوف میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اسے این ڈی اے کی یاد آنے لگی ہے۔ دراصل طویل عرصہ بعد بی جے پی نے 18 جولائی کو دہلی میں این ڈی اے کی میٹنگ طلب کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کی سرگرمی کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے این ڈی اے کو پھر سے مضبوط کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی 20 جولائی سے شروع ہونے جا رہے پارلیمانٹ کے مانسون اجلاس میں بہتر تال میل قائم کر ایک آواز میں مخالف پارٹیوں کے الزامات کا جواب دینے کی بھی پالیسی بنانے کے لیے بی جے پی نے پارلیمانی اجلاس سے قبل 18 جولائی کو دہلی میں این ڈی اے کی میٹنگ بلائی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان این ڈی اے میں توسیع کی خبریں بھی سامنے آنی شروع ہو گئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی وسعت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی بھی نئے ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔ خبر گرم ہے کہ بی جے پی کی اس تلاش کا مثبت نتیجہ آنے والے دنوں میں دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ ایسے آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ بی جے پی کے ذریعہ طلب این ڈی اے کی میٹنگ میں اکالی دل اور ٹی ڈی پی جیسے پرانے ساتھی بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
دراصل ٹی ڈی پی لیڈر چندرابابو نائیڈو کو پھر سے این ڈی اے میں لانے کی کوششوں کے درمیان بی جے پی نے حال ہی میں سابق مرکزی وزیر ڈی پرندیشوری کو آندھرا پردیش اور جی کشن ریڈی کو تلنگانہ کا ریاستی صدر بنا کر اس سمت میں اپنے ارادے صاف کر دیے ہیں۔ اس درمیان کرناٹک سے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کی پارٹی جے ڈی ایس کے بھی این ڈی اے میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف اکالی دل کی واپسی کے معاملے پر مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت سے لے کر وجئے روپانی تک بی جے پی کے کئی اہم لیڈران بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پارٹی پنجاب میں تنہا لوک سبھا انتخاب لڑے گی۔ پنجاب بی جے پی کے نوتقرر صدر سنیل جاکھڑ نے بھی بدھ کے روز پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کے بعد صاف صاف لفظوں میں اکالی دل سے بڑے بھائی کے کردار میں ہی اتحاد کرنے کی بات کہی۔
Published: undefined
جاکھڑ نے کہا کہ اکالی دل کے ساتھ اتحاد کے سبب سیٹیں کم ملنے سے بی جے پی کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ریاست کے کئی علاقے، خصوصاً پنجاب کے دیہی علاقوں میں بی جے پی کا نام و نشان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں پارٹی کو پنجاب کی سبھی 117 اسمبلی سیٹوں تک لے جانے کی ذمہ داری ملی ہے۔ ابھی اکالی دل کی حالت خراب ہے اور اب بی جے پی بڑے بھائی کے کردار میں بات کرنے کو تیار ہے۔ اس لیے اب ہمیں بڑے بھائی کے کردار میں ہی بات کرنی چاہیے۔
Published: undefined
بی جے پی کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی یقینی طور پر اپنے اتحاد کی توسیع کرنا چاہتی ہے اور جو بھی سیاسی پارٹی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی کے سفر میں شامل ہونا چاہتے ہیں ان کا استقبال ہے۔ حال کے دنوں میں جیتن رام مانجھی کی پارٹی ’ہم‘ اور اجیت پوار گروپ والی این سی پی تو بی جے پی کے ساتھ آ ہی گئی ہے، مستقبل میں کئی دیگر سیاسی پارٹیاں بھی این ڈی اے کا حصہ بن سکتی ہیں۔
Published: undefined
حالانکہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے پنجاب، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک میں تنہا لوک سبھا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پھر بھی پارٹی جس طرح سے بہار میں چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر کے بڑے بھائی کے کردار میں انتخاب لڑ رہی ہے، اسی طرح اگر کوئی سیاسی پارٹی اپنے اثرات والی ریاستوں میں پارٹی کو بڑے بھائی کا کردار دینے کو راضی ہے تو اتحاد میں ان کا استقبال ہے۔ اشارہ واضح طور پر اکالی دل اور ٹی ڈی پی کے لیے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی طور پر تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کیے جانے کے باوجود پردے کے پیچھے بی جے پی کی دیگر پارٹیوں سے بات چیت جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز