قومی خبریں

فرانس کی ٹوٹل اینرجیز کمپنی کا اڈانی گروپ میں کوئی نئی سرمایہ کاری نہ کرنے کا اعلان

ٹوٹل اینرجیز اڈانی گروپ آف کمپنیوں میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ(اے جی ای ایل )اور اڈانی ٹوٹل گیس لمیٹڈ (اے ٹی جی ایل) میں اس کا حصہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

فرانسیسی توانائی کمپنی ٹوٹل اینرجیزایس ای نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں اس وقت تک کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کرے گی جب تک کہ اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی کو رشوت ستانی کے الزامات سے بری نہیں کر دیا جاتا۔ اپنے مزید بیان میں توانائی کے شعبے کی بڑی کمپنی ٹوٹل اینرجیز نے کہا کہ اس کے پاس فی الحال مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

Published: undefined

ٹوٹل انرجی نے اس پورے معاملے پر کہا، "یہ فرد جرم نہ تو اے جی ای ایل لمیٹڈ  اور نہ ہی اے ٹی جی ایل لمیٹڈ سے متعلق کسی کمپنی کے خلاف دائر کی گئی ہے۔" کمپنی نے مزید کہا، "جب تک اڈانی گروپ کے افراد کے خلاف الزامات اور ان کے نتائج کو واضح نہیں کیا جاتا، ٹوٹل اینرجیز اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کرے گی۔"

Published: undefined

واضح رہے کہ ٹوٹل اینرجیز اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ یعنی اے جی ای ایل اور اڈانی ٹوٹل گیس لمیٹڈ یعنی اے ٹی جی ایل میں اس کا حصہ ہے۔ فرانسیسی فرم کے پاس اڈانی ٹوٹل گیس لمیٹڈ میں 37.4 فیصد حصہ داری ہے۔ جبکہ ٹوٹل اینرجیز کے پاس اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ میں 19.75 فیصد حصہ داری ہے۔

Published: undefined

درحقیقت، ابھی کچھ دن پہلے، نیویارک، امریکہ کی ایک عدالت میں، گوتم اڈانی سمیت سات افراد پر 265 ملین ڈالر کی رشوت ستانی اور فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے۔ گوتم اڈانی سمیت ان ساتوں پر الزام ہے کہ انہوں نے سولر پاور پلانٹس کے پروجیکٹ کو حاصل کرنے کے لیے حکام کو 265 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت کی پیشکش کی۔

Published: undefined

تاہم، اڈانی گروپ نے ان الزامات کو "بے بنیاد" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ قانونی سہارا لے گی۔ گروپ نے بیان میں کہا کہ امریکی محکمہ انصاف اور سیکورٹیز کمیشن کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات حقائق کے بغیر ہیں اور انہیں مسترد کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined