نئی دہلی: کانگریس کے کچھ بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیے جانے پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے اس قدم کو مودی حکومت کی تاناشاہی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخاب کے ٹھیک پہلے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کرنا جمہوریت پر شدید حملہ ہے۔ حالانکہ کانگریس کی عرضی پر انکم ٹیکس اور انکم ٹیکس اپیلیٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ اکاؤنٹس سے پیسے نکالے جا سکتے ہیں لیکن کانگریس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ 115 کروڑ روپے بینک اکاؤنٹس میں جمع رہیں۔ یعنی 115 کروڑ روپے منجمد رہیں گے۔
Published: undefined
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس معاملے میں ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ اقتدار کے نشے میں چور مودی حکومت نے لوک سبھا انتخاب کے ٹھیک پہلے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے اکاؤنٹس فریز (منجمد) کر دیے ہیں جو جمہوریت پر زوردار حملہ ہے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ بی جے پی نے جو غیر آئینی دولت جمع کی ہے، اس کا استعمال وہ انتخاب میں کریں گے، لیکن کانگریس نے کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعہ جو پیسہ جمع کیا ہے اسے فریز کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
اپنے پوسٹ میں ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اسی لیے کانگریس نے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئی انتخاب نہیں ہوگا۔ کانگریس عدلیہ سے اپیل کرتی ہے کہ اس ملک میں کثیر پارٹی نظام کو بچائیں اور جمہوریت کو محفوظ کریں۔ کانگریس سڑکوں پر اترے گی اور اس ناانصافی و تاناشاہی کے خلاف پرزور طرح سے لڑے گی۔‘‘
Published: undefined
اس معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈرو مت مودی جی، کانگریس دولت کی طاقت کا نہیں بلکہ عوام کی طاقت کا نام ہے۔ ہم تاناشاہی کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں، نہ جھکیں گے۔ ہندوستانی جمہوریت کی حفاظت کے لیے ہر کانگریس کارکن جی جان سے لڑے گا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے اکاؤنٹس منجمد کیے جانے سے متعلق پارٹی کے خزانچی اجئے ماکن نے آج دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس بھی کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں جمہوریت پوری طرح سے ختم ہو چکی ہے۔ ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کے بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کے اکاؤنٹس پر تالابندی کر دی گئی ہے۔ کل شام کو یوتھ کانگریس کے بھی اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ یہ کانگریس پارٹی کے اکاؤنٹس فریز نہیں ہوئے، ہمارے ملک کی جمہوریت فریز ہو گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
اجئے ماکن نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی وجہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ نے معمولی بنیاد پر کانگریس کے بینک اکاؤنٹس کو فریز کیا ہے۔ اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ کانگریس کو 31 دسمبر 2019 تک اپنے اکاؤنٹس جمع کرنے تھے، لیکن اس میں کچھ تاخیر ہو گئی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ 19-2018 کے انتخاب میں کانگریس کے 199 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ اس میں کانگریس کے اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ نے صرف 14 لاکھ 40 ہزار روپے نقد میں جمع کیے تھے، جو ان کی تنخواہ تھی۔ اس کی وجہ سے کانگریس پر 210 کروڑ روپے کی ریکوری کی پنالٹی لگا دی گئی ہے اور بینک اکاؤنٹس کو فریز کر دیا گیا۔ 19-2018 کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر 210 کروڑ روپے کی ریکوری طلب کی گئی ہے۔ آج پانچ سال بعد انتخاب کا اعلان ہونے سے دو ہفتہ قبل کانگریس کے اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ یہ بڑے شرم کی بات ہے۔
Published: undefined
اجئے ماکن کا کہنا ہے کہ کانگریس کے اکاؤنٹس میں جمع پیسہ کسی دولت مند سرمایہ دار، کارپوریٹ برانڈ کا نہیں ہے۔ کانگریس کے اکاؤنٹس میں آن لائن کراؤڈ فنڈنگ سے 25 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔ یوتھ کانگریس کا پیسہ ممبرشپ ڈرائیو سے جمع کیا گیا ہے۔ اسے انکم ٹیکس اور مودی حکومت کس طرح فریز کر سکتی ہیں۔ اس قدم سے واضح ہے کہ اب ہمارے ملک میں جمہوریت باقی نہیں رہی۔ ایسا لگتا ہے ملک میں وَن پارٹی سسٹم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اجئے ماکن نے مزید کہا کہ بینک اکاؤنٹس تو بی جے پی کے منجمد ہونے چاہئیں، کیونکہ جو کارپوریٹ بانڈ انھوں نے اپنے اکاؤنٹس میں ڈال رکھے ہیں، سپریم کورٹ کے مطابق وہ غیر آئینی ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے فریز اکاؤنٹس سے متعلق کچھ اہم جانکاری اجئے ماکن نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ بھی دی ہے۔ انھوں نے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ کانگریس کی عرضی پر انکم ٹیکس محکمہ اور انکم ٹیکس اپیلیٹ اتھارٹی نے کہا کہ کانگریس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ 115 کروڑ روپے بینک اکاؤنٹس میں جمع رہیں۔ کانگریس اس 115 کروڑ روپے کے علاوہ ہی خرچ کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 115 کروڑ روپے فریز کر دیے گئے ہیں۔ افسوسناک یہ ہے کہ کانگریس کے کرنٹ اکاؤنٹس میں 115 کروڑ روپے سے کافی کم پیسے ہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined