ہندوستان کے کپڑا، چمڑا اور زیورات وغیرہ سے جڑے کاروباریوں کے لیے ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ 22 نومبر کو آسٹریلیائی پارلیمنٹ نے ہندوستان کے ساتھ آزاد کاروباری معاہدہ یعنی فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کو منظوری دے دی۔ اب دونوں ممالک آپسی اتفاق سے فیصلہ کریں گے کہ یہ معاہدہ کس تاریخ سے نافذ العمل ہوگا۔
Published: undefined
آسٹریلیائی وزیر اعظم اینتھنی البنیز نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ اس سلسلے میں جانکاری دی۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ’’بڑی خبر: ہندوستان کے ساتھ ہمارا آزاد کاروباری معاہدہ پارلیمنٹ سے پاس ہو گیا ہے۔‘‘ بعد ازاں ہندوستان کے وزیر برائے کامرس و صنعت پیوش گویل نے ایک ٹوئٹ کر اس معاملے میں خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے لکھا ’’خوشی ہے کہ ہندوستان-آسٹریلیا معاشی تعاون اور کاروبار معاہدہ کو آسٹریلیائی پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’ہماری گہری دوستی کے سبب یہ ہمارے لیے کاروباری تعلقات کو پوری صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھانے اور بڑے پیمانے پر معاشی ترقی کو رفتار دینے کے لیے اسٹیج تیار کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایف ٹی اے کا تذکرہ پیوش گویل نے منگل کے روز دہلی میں منعقد ایک تقریب کے دوران بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب آسٹریلیائی حکومت جلد اس کی منظوری ایگزیکٹیو کونسل سے لے گی۔ اس کے علاوہ وزارت کو یہاں مرکزی کابینہ سے ہری جھنڈی لینی ہوگی۔ انھوں نے ساتھ ہی بتایا کہ ان منظوریوں کو جلد از جلد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے جوڑا کہ یہ معاہدہ ہندوستان کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایف ٹی اے نافذ ہونے کے بعد کسٹم ڈیوٹی سے کاروباریوں کو راحت مل جائے گی۔ کسٹم ڈیوٹی افسر کے ذریعہ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔ ایف ٹی اے نافذ ہونے کے بعد کپڑا، چمڑا، فرنیچر، زیورات اور مشینری سمیت ہندوستان کے 6000 سے زیادہ مصنوعات کو آسٹریلیائی بازار میں ٹیکس فری رسائی ملے گی۔
Published: undefined
معاہدہ کے تحت آسٹریلیا تقریباً 96.4 فیصد برآمدگی (قیمت کی بنیاد پر) کے لیے ہندوستان کو صفر کسٹم ڈیوٹی رسائی کی پیشکش کر رہا ہے۔ اس میں کئی مصنوعات ایسی ہیں جس پر موجودہ وقت میں آسٹریلیا میں چار سے پانچ فیصد کا کسٹم ٹیکس لگتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مالی سال 22-2021 میں ہندوستان نے آسٹریلیا کو 8.3 ارب ڈالر کی مال برآمدگی اور 16.75 ارب ڈالر کی درآمدگی کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined