حیدرآباد: سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر لیڈر جے پال ریڈی علاج کے دوران اتوار کی شب حیدرآباد کے ایک اسپتال میں چل بسے۔ ان کی عمر 77 برس تھی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ ریڈی کو شدید بخار پر 20 جولائی کو ایشین انسٹی ٹیوٹ آف گیسٹروانٹرولوجی میں داخل کروایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران وہ چل بسے۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
ایس جے پال ریڈی کی پیدائش 16جنوری 1942 کو تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے چندور منڈل کے نرمیٹا گاوں میں ہوئی تھی تاہم ان کا اصل تعلق محبوب نگر ضلع کے مادُگلا سے ہے۔ ان کی شادی 7 مئی 1960کو لکشمی سے ہوئی تھی۔ ریڈی 18 ماہ کی عمر سے ہی پولیو کا شکار تھے اور ان کو چلنے میں دشواری ہوتی تھی۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے ایم اے کیا تھا۔ سابق مرکزی وزیر ایک زراعت کے ماہر تھے اور وہ اپنا فاضل وقت مطالعہ میں صرف کرتے تھے۔ انہوں نے کئی ممالک کا دورہ بھی کیا تھا۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
ان کا جسد خاکی حیدرآباد کے جوبلی ہلز میں واقع ان کی قیام گاہ منتقل کیا گیا۔ کانگریس کے ایم پی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کانگریس کی طرف سے ان کی قیام گاہ پہنچ کر ان کو خراج پیش کرنے والی پہلی اہم شخصیت تھے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ان کے جسد خاکی کو دیکھ کر رو پڑے۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
کانگریس صدر راہل گاندھی نے سابق مرکزی وزیر ایس جے پال ریڈی کو خراج پیش کیا۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ”مجھے سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سرکردہ رہنما ایس جے پال ریڈی کی اچانک موت پر دکھ ہوا۔ وہ ایک بہترین پارلیمنٹرین تھے۔ انہوں نے اپنی تمام زندگی عوام کی خدمت کے لئے وقف کردی تھی۔ ان کے اراکین خاندان اور دوستوں سے میں تعزیت کا اظہار کرتا ہوں“۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے جے پال ریڈی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ پی ایم او انڈیا کے ٹوئٹر ہینڈل سے کئے گئے ٹوئٹ میں کہا گیا، ’’جے پال ریڈی کو عوامی زندگی کا برسوں کا تجربہ تھا۔ وہ ایک بہترین مقرر اور مؤثر ناظم کے طور پر قابل احترام تھے۔ ان کے اچانک انتقال کا دکھ ہے۔ تکلیف کے ان لمحات میں ان کے اہل خانہ اور ان کے خیرخواہان کے تئیں میری تعزیت۔‘‘
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
کانگریس پارٹی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ”ہمیں جے پال ریڈی کے چل بسنے پر صدمہ پہنچا ہے۔ وہ کانگریس کے ایک سینئر رہنما تھے، انہوں نے پانچ مرتبہ لوک سبھا کے رکن، دو مرتبہ راجیہ سبھا کے رکن اور چارمرتبہ ایم ایل اے کے طورپر خدمات انجام دی تھیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان کے خاندان اور دوست، دکھ کی اس گھڑی میں اس صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمت پائیں گے“۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
تلنگانہ کانگریس کے صدر اتم کما رریڈی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ”تلنگانہ کے عظیم فرزند جے پال ریڈی کی موت پر گہرا دکھ اور صدمہ پہنچا۔ ان کی موت میرے لئے اور انڈین نیشنل کانگریس کے لئے ایک دھکہ ہے۔ ہم ان کی کمی کو محسوس کریں گے“۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے بھی سابق مرکزی وزیر ایس جے پال ریڈی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی پیام میں وزیراعلی نے مرکزی وزیر کے طورپر جے پال ریڈی کی خدمات کو یاد کیا اور کہا کہ وہ ایک بہترین پارلیمنٹرین تھے۔وزیراعلی نے ان کے غمزدہ ارکان خاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
تلنگانہ کی حکمران جماعت ٹی آرایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راو جو وزیراعلی کے چندرشیکھر راو کے فرزند بھی ہیں نے کہا ”سینئر لیڈرو سابق مرکزی وزیر جے پال ریڈی کے ارکان خاندان اور دوستوں سے میری تعزیت۔ جے پال ریڈی آج صبح کی اولین ساعتوں میں چل بسے“۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
یو پی اے 2 حکومت کی کابینہ میں 28 اکتوبر 2012 کو ہوئی ردوبدل کے بعد ریڈی پٹرولیم و قدرتی گیس کے وزیر سے سائنس وٹکنالوجی کے وزیر بنائے گئے تھے۔ وزارت تیل نے سی اے جی رپورٹ 2011 کے مطابق گیس کی پیداوار میں کمی پر مکیش امبانی کی کمپنی کو 7000 کروڑ روپئے کاجرمانہ عائد کیا تھا۔ ساتھ ہی وزارت تیل نے بھارت پٹرولیم میں ان کی کمپنی کی 7.2 بلین کے شراکت کو بھی منظوری نہیں دی تھی۔اپوزیشن جماعتوں بشمول بی جے پی، ایس پی اور عاپ نے کہا تھا کہ کارپوریٹ گھرانوں بالخصوص ریلائنس گروپ آف انڈسٹریز کے دباو میں آکر ہی ان کو اس وزارت سے ہٹایا گیا ہے تاہم انہوں نے ان دعووں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ نئے قلمدان کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
جے پال ریڈی 1969سے 1984 تک کلواکرتی اسمبلی حلقہ سے متحدہ اے پی کی اسمبلی کے رکن تھے تاہم انہوں نے ایمرجنسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی تھی اور 1977 میں جنتاپارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔ ریڈی نے اندرا گاندھی کے خلاف 1980 میں حلقہ لوک سبھا میدک سے ناکام مقابلہ کیا تھا۔ وہ 1985سے 1988 تک جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری بنائے گئے تھے۔وہ پانچ مرتبہ لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2019, 11:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز