ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کو دہلی کے راؤز ایوینیو کورٹ نے آمدنی سے زیادہ ملکیت کے معاملے میں قصوروار قرار دیا ہے۔ اس معاملے میں سزا پر عدالت 26 مئی کو دلیلیں سنے گی۔ عدالت کے آنے والے فیصلے پر سیاسی پارٹیوں سے لے کر عوام کی نگاہیں مرکوز ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سی بی آئی نے معاملہ 2006 میں درج کیا تھا۔ جانچ کے بعد 2010 میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ سی بی آئی نے 106 گواہ پیش کیے اور گواہی پوری کرنے میں تقریباً سات سال لگ گئے۔ چوٹالہ کا بیان چارج شیٹ کے سات سال بعد 16 جنوری 2018 میں درج ہو سکا۔
Published: undefined
چوٹالہ کے بھائی پرتاپ سنگھ کی شکایت پر 17 جنوری 1997 کو تھانہ صدر ڈبوالی میں آمدنی سے زیادہ ملکیت جمع کرنے کے الزام میں بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، لیکن جانچ کے بعد اس معاملے میں کلوزر رپورٹ داخل کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ تک معاملہ گیا تھا، لیکن پولیس کی رپورٹ کو خارج نہیں کیا گیا تھا۔
Published: undefined
2019 میں ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے چوٹالہ کی تین کروڑ 68 لاکھ کی ملکیت ضبط کی۔ ضبط کی گئی ملکیتیں نئی دہلی، پنچکولہ اور سرسا میں ہیں۔ یہ کارروائی آمدنی سے زیادہ ملکیت کے معاملے میں ہوئی تھی۔ چوٹالہ کو جنوری 2013 میں جے بی ٹی گھوٹالہ میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت نے ان کو 10 سال کی سزا سنائی تھی۔ گزشتہ سال ہی چوٹالہ دہلی کی تہاڑ جیل سے سزا پوری کر باہر آئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز