اسلامی اسکالر اورمولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور کے سابق سربراہ پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ اردو محض ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیبی رویے اور ثقافتی مظہر کی آئینہ دار ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اردو زبان کا رسمِ خط اس کی روح ہے اور یہ شرف بھی اردو زبان کے رسمِ خط کو حاصل ہے کہ فن خطاطی کے ذریعے وہ ہمارے فنونِ لطیفہ میں شامل ہے۔ اس لیے اردو زبان سے اگر کوئی رومن یا دیوناگری رسمِ خط کے ذریعے مستفید ہونا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن وہ لوگ جو اردو زبان کے روایتی طور پر امانت دار ہیں اور اردو کلچر کی پیداوار ہیں انھیں تو اردو رسمِ خط میں ہی اردو زبان کو لکھنا پڑھنا چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہاکہ زبانیں اپنے رسمِ خط کے ذریعے پہچانی جاتی ہیں۔ اگر رسمِ خط سے ہمارا رشتہ منقطع ہوجائے گا تو پھر زبان سے بھی ہم بے بہرہ ہوجائیں گے۔ اس المیے سے وہ زبان دوچار ہوچکی ہے جہاں سے اردو کا لفظ مستعار ہے، یعنی ترکی زبان۔ سیکڑوں سال کی ترکی زبان جو عربی فارسی رسمِ خط میں لکھی جاتی تھی، اسے کمال اتاترک نے بیک قلم بدل دیا اور لاطینی رسمِ خط کو ترکی کے لیے لازم قرار دے دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ترک اپنے ماضی، مہتم بالشان تاریخ، تہذیب، ثقافت اور انتہا یہ کہ مذہبی روایت سے بھی کٹ کر رہ گئے اور نتیجے میں وہ آج تک اس پر پشیمان بھی ہیں اور سرگرداں بھی لیکن جو نقصان ہونا تھا وہ تو ہو گیا۔ اردو ایسے کسی سانحے سے دوچار نہ ہو یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اردو زبان کو اس کے رسمِ خط کے ساتھ فروغ دیں گے اور استحکام بخشیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined