کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے امراوتی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی آئین کو ملک کا ’ڈی این اے‘ سمجھتی ہے، جبکہ بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے لیے یہ صرف ایک ’خالی کتاب‘ ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ منتخب حکومتوں کو گرانے کے لیے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی جائے یا بڑے صنعت کاروں کا قرض معاف کیا جائے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ جلسوں میں بی جے پی کے رہنما کانگریس پر آئین کے خالی صفحات دکھانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یادداشت کھونے کے مسئلے سے دوچار ہیں، کیونکہ وہ انتخابی جلسوں میں غلط بیانات دے رہے ہیں، جیسا کہ راہل گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد ختم کرنے کی بات کی تھی، مگر مودی نے اسے الٹا پیش کیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے مزید کہا کہ مخالفین نے انہیں بدنام کرنے اور ان کی شبیہ خراب کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں، لیکن وہ دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔ انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو کسانوں اور چھوٹے کاروباروں کے خاتمے کے ہتھیار قرار دیا اور کہا کہ بڑھتی بے روزگاری کی وجہ سے معاشرے میں نفرت کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔
راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ انہیں ملک کی عوام نے منتخب کیا ہے، نہ کہ صنعت کاروں نے، اگرچہ ان کے اشتہارات کا خرچ صنعت کاروں نے اٹھایا ہے۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز