کورونا وبا کی وجہ سے بے حال ہندوستانی معیشت کو مضبوطی فراہم کرنے کے لیے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پیر کے روز کووڈ-19 متاثرہ سیکٹرس کے لیے 1.1 لاکھ کروڑ روپے کے قرض گارنٹی منصوبہ کا اعلان کیا۔ سیتارمن نے ایک پریس کانفرنس میں اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ طبی شعبہ کے لیے 50 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ وبا کے درمیان طبی شعبہ سے جڑا ایک راحتی پیکیج ہے جس کے تحت میڈیکل سیکٹر کو قرض گارنٹی دی جائے گی۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مالیات نے چھوٹی صنعتوں کو سہارا دینے کے لیے ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ابھی یہ اسکیم 3 لاکھ کروڑ روپے کی ہے، جسے بڑھا کر 4.5 لاکھ کروڑ روپے کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک ایم ایس ایم ای، ہاسپیٹلٹی سیکٹری کو 2.69 لاکھ کروڑ روپے الاٹ کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ مائیکرو فائنانس انسٹی ٹیوشن کے ذریعہ سے دیے جانے والے قرض کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ایک نئی اسکیم ہے۔ اس کے تحت کمرشیل بینک کے ایم ایف آئی کو دیے گئے نئے اور موجودہ قرض کے لیے گارنٹی دی جائے گی۔ اس منصوبہ سے 25 لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔ کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت کووڈ متاثرہ 25 لاکھ سے زائد لوگوں کو تین سال کے لیے 1.25 لاکھ روپے کا قرض دیا جائے گا۔ اس قرض پر لگنے والی شرح سود بینکوں کے لیے طے ایم سی ایل آر سے 2 فیصد زیادہ ہوگا۔
Published: undefined
’آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا‘ (خود کفیل ہندوستان روزگار منصوبہ) کی توسیع 31 مارچ 2022 تک کرنے کا اعلان بھی نرملاسیتارمن نے کیا۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت 1000 ملازمین کی صلاحیت والی کمپنیوں میں پی ایف کا ایمپلائر اور ایمپلائی دونوں کا حصہ مرکزی حکومت بھرے گی۔ 1000 سے زیادہ ایمپلائی والی کمپنیوں میں پی ایف کے لیے ایمپلائی کا حصہ 12 فیصد حکومت برداشت کرے گی۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مالیات سیتارمن نے کہا کہ اس بار 8 معاشی راحت پیکیج اعلان کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے چار بالکل نئے ہیں اور ایک خاص طور پر ہیلتھ انفراسٹرکچر کے لیے ہے۔ کورونا کی دوسری لہر سے کئی سیکٹرس بحران میں ہیں، اور حکومت سے لگاتار مدد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں حکومت نے بھی اشارہ دیا تھا کہ ان سیکٹرس کو مدد پہنچانے کے لیے حکومت غور کر رہی ہے جو سب سے زیادہ بحران میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined