ہندوستان کی کچھ ریاستیں ہر سال سیلاب کا سامنا کرتی ہیں، لیکن تاریخ میں ایسا پہلی بار ہے جب ہریانہ میں باضابطہ سیلاب کا اعلان کیا گیا ہے۔ دراصل راجدھانی دہلی کے بعد اب ہریانہ سیلاب کی زد میں آ چکا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے ہریانہ میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے جس سے حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں۔ پہلی بار ریاست میں رسمی طور پر سیلاب کا اعلان کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ سبھی 12 ضلع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق 12 اضلاع کے 1354 مقامات ایسے ہیں جہاں سیلاب آ گیا ہے اور یہ علاقے تالاب کا نظارہ پیش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ سیلاب کا سب سے زیادہ اثر انبالہ، پنچکولہ اور یمنا نگر میں ہوا ہے۔ بدھ کی شام ہریانہ حکومت نے ایک خط جاری کر ریاست کے 1354 مقامات پر سیلاب آنے کی جانکاری دی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ سبھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں راحت و بچاؤ کاری کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔ جن لوگوں کے گھروں کو نقصان ہوا ہے یا جن کے گھر پانی میں ڈوب گئے ہیں ان کی باز آبادکاری کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
نائب وزیر اعلیٰ دفتر سے جاری کردہ سرکاری جانکاری میں 12 اضلاع میں آئے سیلاب سے متاثر سبھی علاقوں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ ان میں سرسا، کروکشیتر، فتح آباد، پانی پت، سونی پت اور فرید آباد سمیت دیگر 6 ضلعے شامل ہیں۔ آفیشیل رپورٹ کے مطابق جن اضلاع میں سب سے زیادہ سیلاب ہے وہ انبالہ، کروکشیتر اور یمنا نگر ہیں۔ انبالہ میں 315 مقامات پر، کروکشیتر میں 298 مقامات پر اور یمنا نگر میں 221 مقامات پر سیلاب آیا ہے۔ ان اضلاع کے علاوہ کرنال میں 66 مقامات پر، فرید آباد میں 54 مقامات پر، پلول میں 32 مقامات پر، سونی پت میں 25 مقامات پر، سرسا میں 23 مقامات پر اور پانی پت میں 14 مقامات پر سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ یہ سبھی مقامات رسمی طور پر سیلاب متاثرہ علاقے قرار دیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
ہریانہ حکومت کا کہنا ہے کہ 8 سے 12 جولائی تک ہوئی تیز بارش ریاست میں سیلاب کی وجہ بنیں۔ اس کے علاوہ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب سے آئے بارش کے بہت زیادہ پانی کی وجہ سے بھی ریاست کی آبی سطح خطرے کے نشان سے اوپر پہنچ گئی۔ اس وجہ سے بڑے پیمانے پر سرکاری اور غیر سرکاری ملکیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز