بہار میں کوسی ندی کے ڈوبنے والے علاقوں میں ہوئی موسلادھار بارش کے سبب کوسی کی آبی سطح میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے کوسی کے آس پاس والے علاقوں میں سیلاب کی حالت بگڑنے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
بہار کے وزیر برائے آبی وسائل سنجے کمار جھا نے پیر کی صبح ٹوئٹ کر لکھا ہے کہ نیپال میں کوسی ندی کے ڈوبنے والے علاقوں میں ہوئی بھاری بارش کے سبب صبح ویرپور واقع کوسی براج میں زیادہ سے زیادہ 462345 کیوسیک پانی کا بہاؤ درج کیا گیا ہے۔ اس سے کوسی ندی کی آبی سطح میں اضافہ کا امکان ہے۔ انھوں نے آگے لکھا کہ سیلاب سے حفاظت کے لیے آبی وسائل محکمہ کے افسر اور انجینئر الرٹ ہیں اور سبھی پشتوں کی دن رات نگرانی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اِدھر محکمہ آبی وسائل کے مطابق ویر پور براج پر صبح زیادہ سے زیادہ 462345 کیوسیک آبی بہاؤ درج کیا گیا ہے، جو اس سال کا سب سے زیادہ آبی بہاؤ ہے۔ اتنا ہی نہیں، سال 1989 کے بعد اب تک کا یہ سب سے زیادہ آبی بہاؤ ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کوسی ندی نیپال علاقہ سے سپول ضلع کے تحت ویرپور میں ہندوستانی زمین میں داخل ہوتی ہے۔ داخلے نکتے کے نزدیک کوسی ندی پر کوسی براج موجود ہے۔ کوسی ندی سپول، مدھوبنی، سہرسہ، دربھنگہ، کھگڑیا، مدھے پورہ اور کٹیہار ضلعوں سے متاثر ہوتے ہوئے کٹیہار ضلع کے کرسیلا میں گنگا ندی کے بائیں کنارے پر ملتی ہے۔
Published: undefined
محکمہ کے مطابق کوسی ندی پر گیج علاقہ بلتارا اور کرسیلا میں پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ اِدھر نیپال علاقہ میں گنڈک ندی کے ڈوب علاقہ میں ہوئی بارش کے سبب پیر کو صبح آٹھ بجے والمیکی نگر براج سے اس سال کا سب سے زیادہ آبی بہاؤ 3.03 لاکھ کیوسیک بہاؤ ہوا ہے اور اس کی روش بڑھنے کی ہے۔ فی الحال گنڈک ندی پر گیج والی جگہ ڈمریا گھاٹ میں پانی خطرے کے نشاے سے اوپر بہہ رہا ہے۔
Published: undefined
کملا بلان ندی جئے نگر اور جھنجھار پور ریل پل پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، جبکہ گنگا ندی کی آبی سطح کہلگاؤں میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ حالانکہ یہاں آبی سطح مستحکم ہے، لیکن بکسر، دیگھا، گاندھی گھاٹ، ہاتھیدہ، مونگیر اور بھاگلپور کی آبی سطح میں کمی کی روش ہے۔ اس درمیان کوسی، گنڈک اور کملا بلان ندیوں میں غیر معمولی آبی بہاؤ کے مدنظر سبھی علاقائی انجینئرس اور ضلع انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز