قومی خبریں

آسام میں سیلاب سے صورتحال ابتر، 81 افراد ہلاک، 48 لاکھ متاثر

حکام نے بتایا کہ رواں سال اپریل سے قبل از مانسون اور مانسون کی بارشوں کے باعث بچوں اور خواتین سمیت 64 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مٹی کے تودے گرنے سے 17 افراد کی جان گئی

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

گوہاٹی: آسام میں سیلاب کے سبب صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز 11 افراد لقمہ اجل بن گئے جس سے ہلاکتوں کی کل تعداد 81 ہو گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ ریاست کے 34 میں سے 32 اضلاع میں تقریباً 48 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ قومی اور ریاستی ایجنسیوں بشمول نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) راحت اور بچاؤ کے کاموں میں چوبیس گھنٹے مصروف ہے، آسام حکومت نے فوج سے کہا ہے کہ وہ متاثرہ لوگوں تک پہنچنے کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔

Published: undefined

آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایس ڈی ایم اے) کے حکام کے مطابق تازہ اموات آٹھ اضلاع میں واقع ہوئی ہیں، جبکہ پانچ اضلاع میں سات افراد لاپتہ ہیں۔ حکام نے بتایا کہ رواں سال اپریل سے قبل از مانسون اور مانسون کی بارشوں کے باعث بچوں اور خواتین سمیت 64 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مٹی کے تودے گرنے سے 17 افراد کی جان چلی گئی۔

Published: undefined

پیر کی رات اے ایس ڈی ایم اے کے ایک بلیٹن میں کہا گیا کہ 47,72,140 افراد بشمول 10,43,382 بچے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ تمام متاثرہ علاقوں میں 810 ریلیف کیمپ اور 615 ریلیف ڈسٹری بیوشن سینٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ کل 2,31,819 لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں، جبکہ 1,13,485 ہیکٹر سے زیادہ فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ پانچ دریاؤں برہم پترا، کوپلی، بیکی، پگلادیہ، پوتھیمری کا پانی کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔

Published: undefined

آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما نے ٹوئٹ کیا ’’وزیر داخلہ امیت شاہ نے صبح سے ہی دو بار فون کیا تاکہ آسام میں سیلاب کی صورتحال کے بارے میں جان سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکام کی ایک ٹیم جلد ہی وزارت داخلہ کی طرف سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگائے گی۔ قدرتی آفت کے وقت مدد کے لئے وزیر داخلہ کا شکریہ۔"

اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر دیوورت سیکیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں سیلاب زدہ آسام کے لیے خصوصی مرکزی امداد کی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined