قومی خبریں

مسلح تصادم میں کشمیر یونیورسٹی پروفیسر سمیت 5 ملی ٹینٹ ہلاک

نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر سے ملی ٹینٹ بنے محمد رفیع بٹ کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں ہلاکت کو المناک پیش رفت قرار دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا انکاؤنٹر کا ایک منظر

سری نگر : جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے بڈی گام میں اتوار کی صبح ملی ٹینٹوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے ایک شدید مسلح تصادم میں حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر صدام پڈر اور کشمیر یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد رفیع بٹ سمیت پانچ ملی ٹینٹ ہلاک ہو گئے ۔

ریاستی پولس کے مطابق سبھی مہلوک ملی ٹینٹ مقامی تھے اور حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔ اس مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز کے دو اہلکار زخمی ہوئے جن کو فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ شوپیان کے ہیف نامی گاؤں کے رہنے والے 26 سالہ صدام پڈر نے سنہ 2015 میں حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔

وہ معروف حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کا قریبی ساتھی تھا۔ صدام پڈر حزب المجاہدین سے پہلے لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ صدام کی ہلاکت کے ساتھ برہان وانی گروپ کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔ پانچ مہلوک ملی ٹینٹوں میں محض دو روز قبل حزب المجاہدین کی صفوں میں شامل ہونے والا کشمیر یونیورسٹی کا اسسٹنٹ پروفیسر محمد رفیع بٹ بھی شامل ہیں۔ سماجیات میں جونیئر ریسرچ فلو شپ (جے آر ایف)رکھنے والا محمد رفیع دو روز قبل لاپتہ ہوگیا تھا۔

Published: 06 May 2018, 2:55 PM IST

پروفیسر کی ہلاکت المناک: عمر عبداللہ

Published: 06 May 2018, 2:55 PM IST

نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر سے ملی ٹینٹ بنے محمد رفیع بٹ کی جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں ہلاکت کو المناک پیش رفت قرار دیا ہے۔

Published: 06 May 2018, 2:55 PM IST

انہوں نے کہا کہ پروفیسر محمد رفیع کی ہلاکت سے اُن لوگوں کی آنکھیں کھلنی چاہیں جو کشمیر میں پائے جانے والے تشدد اور اجنبیت کا حل نوکریوں اور ترقی میں دیکھتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’یہ (پروفیسر رفیع کی ہلاکت) اُن لوگوں کے لئے جواب ہے جو نوکریوں اور ترقی کو کشمیر میں تشدد اور اجنبیت کا حل سمجھتے ہیں۔ اس ہلاکت نے کشمیر کے سانحات میں ایک اور باب کا اضافہ کردیا ہے‘۔

Published: 06 May 2018, 2:55 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 May 2018, 2:55 PM IST