سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 377 پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم جنس پرستی جرم نہیں ہے۔ عدالت عظمی نے کہا کہ لوگوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنی ہوگی، ہم جنس پرستوں کو بھی عزت سے جینے کا حق ہے۔
فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا، اس معاملہ پر چار مختلف رائے سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’کوئی بھی اپنی شخصیت سے بچ نہیں سکتا۔ سماج اب پہلے سے بہتر ہے اور موجودہ حالات میں ہم غور و فکر میں کئی پہلوؤں کو شامل کر سکتے ہیں۔‘‘
دفعہ 377 کو قابل تعزیر رکھا جائے یا نہیں اس معاملہ پر عدالت عظمیٰ نے 17 جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا ۔ قبل ازیں مرکزی حکومت نے دفعہ 377 پر کے مستقبل کا فیصلہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے والی دفعہ کو کالعدم کردے گی اور توقع کے مطابق عدالت نے آج یہ فیصلہ دے دیا ہے۔
Published: undefined
وضح رہے ، دہلی ہائی کورٹ نے 2009 میں دفعہ 377 کو قابل تعزیر جرم کے زمرے سے باہر کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا تاہم 2013 میں سریش کمار کوشل بمقابلہ ناز فاؤنڈیشن کیس میں سپریم کورٹ کی دو رکنی جج کی بنچ نے اس فیصلہ کو کالعدم کردیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے مئی میں فیصلہ کیا تھا کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ایل جی بی ٹی المنی اسوسی ایشن کی جانب سے دفعہ 377 کی برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے داخل کردہ درخواست کی سماعت کی جائے گی۔
قبل ازیں 27 اپریل کوہمسفر ٹرسٹ کے اشوک راؤ اور عارف جعفر نے بھی دفعہ 377 کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔ اس دفعہ میں یہ کہا گیا کہ کوئی بھی فرد کسی عورت، مرد یا جانور کے ساتھ غیر فطری طریقہ سے مباشرت کرتا ہے تو وہ 10 سال کی سزائے قید کا مستوجب ہوگا اور اس پرجرمانہ بھی عائد ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined