قومی خبریں

جھارکھنڈ میں اسمبلی کی 43 سیٹوں کے لیے پہلے مرحلے کی پولنگ آج

اس مرحلہ میں سابق وزیر اعلیٰ چمپئی سورین اور جھارکھنڈ حکومت کے 6 وزراء کا وقار داؤ پر ہے، وزیر اعلیٰ کی کرسی سے ہٹائے جانے کے ایک ماہ بعد ہی بی جے پی میں شامل چمپئی سورین سرائے کیلا سے امیدوار ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>انتخابی افسران، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/ECISVEEP">@ECISVEEP</a></p></div>

انتخابی افسران، تصویر @ECISVEEP

 

جھارکھنڈ میں پہلے مرحلہ کی پولنگ آج یعنی 13 نومبر کو شروع ہو رہی ہے اور اس کے لیے سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انتخابی افسران متعلقہ پولنگ مراکز تک پہنچ چکے ہیں اور سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلہ میں 43 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے اور مقابلہ براہ راست این ڈی اے اور انڈیا بلاک کے درمیان ہے۔ پہلے مرحلہ میں جن 43 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے، 2019 اسمبلی انتخاب میں ان میں سے 25 سیٹوں پر جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی اتحاد کو کامیابی ملی تھی، جبکہ بی جے پی کے حصے میں محض 13 سیٹیں آئی تھیں۔ 2 سیٹوں پر آزاد امیدوار اور ایک پر این سی پی و ایک پر جے وی ایم امیدوار نے جیت درج کی تھی۔

Published: 12 Nov 2024, 11:11 PM IST

اس مرتبہ این ڈی اے نے جہاں اپنی حالت میں بہتری کے لیے خوب زور لگایا ہے، وہیں انڈیا بلاک بھی اپنی پرانی طاقت کو برقرار رکھتے ہوئے مزید کچھ سیٹیں اپنے حصے میں لانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ پہلے مرحلہ میں سابق وزیر اعلیٰ چمپئی سورین اور جھارکھنڈ کی موجودہ حکومت کے 6 وزراء کا وقار داؤ پر ہے۔ وزیر اعلیٰ کی کرسی سے ہٹائے جانے کے ایک ماہ بعد ہی بی جے پی میں شامل ہوئے چمپئی سورین کولہان ڈویژن کی اپنی روایتی سیٹ سرائے کیلا سے انتخاب لڑ رہے ہیں، جہاں سے وہ اب تک 6 مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ 1991 سے لے کر 2019 تک ہوئے 7 انتخابات میں انھیں صرف ایک بار 2000 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Published: 12 Nov 2024, 11:11 PM IST

چمپئی سورین کو سرائے کیلا سیٹ پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے گنیش محلی سیدھی ٹکر دے رہے ہیں۔ محلی گزشتہ دو انتخابات میں یہاں بی جے پی کے امیدوار تھے۔ اس مرتبہ فرق صرف اتنا ہے کہ دونوں امیدواروں نے اپنی اپنی پارٹی بدل لی ہے۔ بی جے پی نے جھارکھنڈ انتخاب میں جن اہم چہروں کو فرنٹ پر رکھا ہے، ان میں چمپئی سورین بھی ایک ہیں۔

Published: 12 Nov 2024, 11:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 12 Nov 2024, 11:11 PM IST