نئی دہلی: اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان کے سوشل میڈیا پر مبینہ اشتعال انگیز بیان کے سلسلے میں دہلی پولس نے ان کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ظفر الاسلام خان نے یو این آئی سے سنیچر کو بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولس کی طرف سے ان کے پاس کسی طرح کی کوئی جانکاری نہیں اس لئے فی الحال اس پر رائے زنی کرنا مناسب نہیں ہے۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
انہوں نے سوشل میڈیا میں پوسٹ کی گئی اپنی ایک متنازع رائے زنی پر جمعہ کو معافی مانگ لی تھی۔ ظفر الاسلام خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک جب ایک ایمرجنسی کا سامنا کر رہا ہے تو اس وقت ان کی جانب سے کیا گیا ایک ٹوئٹ ’غلط وقت پر‘ تھا اور ’غیرحساس‘ تھا۔ میں سبھی لوگوں سے معافی طلب کرتا ہوں جن کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
ظفرالاسلام خان کے معاملے میں دہلی پولس کی سائبر سیل جانچ کر رہی ہے۔ ان کے خلاف جنوبی دہلی کے ایک شخص نے شکایت درج کروائی تھی۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اشتعال انگیز پوسٹ لکھی ہے جس سے سماج میں دراڑ پیدا ہوئی۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
واضح رہے کہ ظفرالاسلام نے 28 اپریل کے اپنے ٹوئٹ میں کویت کو ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا رہنے کے سلسلے میں شکریہ ادا کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میڈیا کے ایک گروپ نے ان کے ٹوئٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ انہوں نے اس معاملے میں ایک چینل کو قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
اس سے پہلے دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام ویر سنگھ بڈھوری نے وزیراعلی اروند کیجریوال سے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفرالاسلام کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بڈھوری نے کہا تھا کہ آئینی عہدہ پر رہ کر ملک کے خلاف بولنے والے کو ایک لمحہ بھی اپنے عہدے پر قائم رہنے کا حق نہیں اور انہیں فوری طور سے عہدہ سے ہٹا دینا چاہیے۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 May 2020, 4:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز