سری نگر: جموں و کشمیر پولس نے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک معروف خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف سوشل میڈیا پر 'ملک دشمن پوسٹس' اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ سائبر پولس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر کی طرف سے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'سائبر پولس اسٹیشن کو معتبر ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کہ مسرت زہرا نامی ایک خاتون صارف فیس بک پر ملک دشمن مواد اپ لوڈ کرکے نوجوانوں کو امن و آشتی درہم برہم کرنے کے لئے بھڑکاتی ہیں، خاتون فیس بک صارف ایسے فوٹو گرافس بھی اپ لوڈ کرتی ہیں جس سے لوگ امن وقانون کو بگاڑنے کے لئے بھڑک سکتے ہیں'۔
Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM IST
بیان میں کہا گیا کہ خاتون فیس بک صارف ایسے پوسٹس اپ لوڈ کرتی ہیں جو ملک دشمن کارروائیوں کو حوصلہ بخشنے اور امن وقانون بحال کرنے والی ایجنسیوں کی شبیہ بگاڑنے کے مترادف ہے لہٰذا موصوفہ کے بارے میں سائبر پولس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون اور تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ پولس نے اپنے اس بیان میں عوام سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے احتراز کرنے کی اپیل کی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحت قانونی کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔
Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM IST
دریں اثنا کشمیر پریس کلب نے مسرت زہرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کشمیر میں پولس کے ذریعے حالیہ دنوں صحافیوں کے خلاف کیس درج کرنے اور ان کے نام سمن جاری کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کلب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'زہرا کو 18 اپریل کو سائبر پولس اسٹیشن سری نگر نے طلب کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں کشمیر پریس کلب اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی مداخلت کے پیش نظر پولس نے سمن معطل کیا'۔ بیان میں کہا گیا کہ 'لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ پولس نے ان (مسرت زہرا) کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے اور زہرا کے ساتھ بات کرنے پر معلوم ہوا کہ انہیں 21 اپریل کو متعلقہ پولس اسٹیشن پر طلب کیا گیا ہے'۔
Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM IST
قابل ذکر ہے کہ مسرت زہرا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے سیاسی جماعتوں و صحافتی برادری میں غصہ کی لہر پائی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک طوفان سا امڈ آیا ہے۔
Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM IST