اتر پردیش پولس نے جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر پھیلانے کے الزام میں دو صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دو نابالغ دلت لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری اور ان کے قتل کے بارے میں ٹوئٹر پر فیک نیوز پھیلانے کا الزام دونوں صحافیوں پر عائد کیا گیا ہے۔ دونوں صحافیوں کا تعلق اتر پردیش کے فتح پور ضلع سے ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک کا نام دھارا سنگھ یادو ہے جب کہ دوسرا صحافی ایک نیوز چینل سے جڑا ہوا ہے۔ ان دونوں کی شکایت اسوتھر تھانہ انچارج رنجیت بہادر سنگھ نے کی تھی۔
Published: undefined
رنجیت بہادر سنگھ نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا ہے کہ جب وہ چچنی گاؤں میں گشت پر تھے، تب انھیں پتہ چلا کہ ایک پرائیویٹ چینل کے صحافی اور دھارا سنگھ یادو ٹوئٹر پر دو نابالغ لڑکیوں کے قتل کی جھوٹی خبر پھیلا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’دونوں لڑکیوں کی موت ایک تالاب میں ڈوبنے سے ہوئی تھی۔ لیکن صحافی دلت اور دیگر طبقات کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے فرضی خبریں پھیلا رہے تھے۔ صحافی ٹوئٹر پر بے بنیاد خبریں پھیلا رہے تھے کہ لڑکیوں کے ہاتھ اور پیر بندھے ہوئے ملے تھے اور ان کے ساتھ عصمت دری کی گئی، ان کی آنکھیں بھی نکال لی گئیں۔ اس سے دلت اور دیگر طبقات کے درمیان غصہ بڑھ رہا تھا۔‘‘
Published: undefined
پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رنجیت بہادر سنگھ نے بتایا کہ اس میں نابالغ لڑکیوں کی ڈوبنے سے ہوئی موت کا تذکرہ ہے اور ان کی آنکھوں و جسم کے دیگر حصوں کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ چچنی میں ایک تالاب میں دو نابالغ بہنیں مردہ پائی گئی تھیں اور اہل خانہ نے عصمت دری و قتل کا الزام عائد کیا تھا، لیکن پولس نے کہا تھا کہ لڑکیوں کی موت ڈوبنے سے ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز