کتابوں اور گائیڈ بکس میں اسلام مخالف مواد شائع ہونے کے کئی معاملے سامنے آ چکے ہیں اور راجستھان میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ منظر عام پر آیا ہے جس کے خلاف پولس نے 17 مارچ کو ایف آئی آر درج کی۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق راجستھان پولس نے بدھ کی دیر شام ’راجستھان اسٹیٹ ٹیکسٹ بک بورڈ‘ کے خلاف یہ ایف آئی آر درج کی ہے۔
Published: 18 Mar 2021, 5:10 PM IST
بتایا جا رہا ہے کہ بارہویں درجہ میں پولٹیکل سائنس کی جو کتاب پڑھائی جا رہی ہے اس میں اسلام کے تعلق سے متنازعہ مواد شامل ہے۔ کتاب میں اسلامی دہشت گردی کے سوال پر ایک جواب شائع کیا گیا اور یہ سوال سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کی کتاب میں بھی پوچھا گیا ہے۔ یہ مواد اور دیگر تبصرے 2018 میں شائع کتاب میں شامل تھے جس کو لے کر ریاست میں مسلمانوں کے ایک سرکردہ ادارہ ’راجستھان مسلم فورم‘ کی شکایت پر لال کوٹھی پولس کے ذریعہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایک پرائیویٹ پبلشنگ ہاؤس سنجیو پبلی کیشن کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہوئی ہے جو اسلام پر قابل اعتراض مواد کو دہراتے ہوئے طلبا کے لیے گائیڈ بک پرنٹ کر رہا تھا۔
Published: 18 Mar 2021, 5:10 PM IST
خبروں کے مطابق کتاب میں جس سوال کو لے کر تنازعہ ہوا ہے اس میں پوچھا گیا ہے کہ اسلامی دہشت گردی سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ اس کے جواب میں لکھا گیا ہے کہ ’’اسلامی دہشت گردی اسلام کی ہی ایک شکل ہے، جو گزشتہ 30-20 سالوں میں زیادہ طاقتور بن گیا ہے۔ دہشت گردوں میں کسی ایک خاص گروپ کے تئیں خودسپردگی کا جذبہ نہیں ہو کر ایک خاص طبقہ کے تئیں خود سپردگی کا جذبہ ہوتا ہے۔ خاص طبقہ کے تئیں عزائم اسلامی دہشت گردی کی اہم روش ہے۔ مذہب یا اللہ کے نام پر اپنی جان قربان کرنا اور غیر محدود بربریت، بلیک میل، جبراً پیسہ وصولی اور بے دردی سے قتل کرنا ایسی دہشت گردی کی خصوصیات بن گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردی پوری طرح سے مذہبی اور علیحدگی پسندی کے درجہ میں آتی ہے۔‘‘
Published: 18 Mar 2021, 5:10 PM IST
متنازعہ مواد کو لے کر کچھ لوگوں نے سنجیو پبلی کیشن کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی تھی جب کہ پبلی کیشن کے منیجر وجے شنکر کا کہنا ہے کہ بارہویں کی پالیٹیکل سائنس کی ایک کتاب میں اسلامی دہشت گردی کے سوال پر ایک جواب شائع کیا گیا تھا۔ اسی کو لے کر تنازعہ ہوا ہے۔ لیکن جب کچھ وقت پہلے اعتراض ظاہر کیا گیا تھا تو سبھی کتابیں بازار سے واپس لے لی گئی تھیں۔ ساتھ ہی نئی کتابوں میں سبھی ایسے مواد کو ہٹا دیا گیا تھا تاکہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔
Published: 18 Mar 2021, 5:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2021, 5:10 PM IST