دہلی کے نظام الدین تبلیغی جماعت مرکز معاملہ میں بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے آج ایک انتہائی اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے تبلیغی جماعت معاملہ میں ملک اور بیرون ملک جماعتیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ انھیں 'بلی کا بکرا' بنایا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ہی کورونا انفیکشن کا ذمہ دار بتانے کا پروپیگنڈا چلایا گیا جو مناسب نہیں ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے ساتھ ہی میڈیا کو اس عمل کے لیے پھٹکار بھی لگائی۔
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
بمبئی ہائی کورٹ نے ہفتہ کے روز معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ "دہلی کے مرکز میں آئے غیر ملکی لوگوں کے خلاف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا پروپیگنڈا چلایا گیا۔ ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی گئی جس میں ہندوستان میں پھیلے کووڈ-19 انفیکشن کا ذمہ دار ان بیرون ملکی لوگوں کو ہی بنانے کی کوشش کی گئی۔ تبلیغی جماعت کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔"
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
ہائی کورٹ بنچ کا کہنا ہے کہ "ہندوستان میں انفیکشن کے تازہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عرضی دہندگان کے خلاف ایسے ایکشن نہیں لیے جانے چاہیے تھے۔ غیر ملکیوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی، اس پر ندامت کرنے اور ازالہ کے لیے مثبت قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔"
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
بنچ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہاں تک کہا کہ "ایک سیاسی حکومت اس وقت بلی کا بکرا ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہے جب وبا یا آفت آتی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ ممکن ہے ان غیر ملکیوں کو بلی کا بکرا بنانے کے لیے منتخب کیا گیا ہو۔" اس دوران بنچ نے یہ بھی کہا کہ "کسی بھی سطح پر یہ انداز ممکن نہیں ہے کہ وہ (غیر ملکی) اسلام مذہب کی تشہیر کر رہے تھے یا کسی کا مذہب تبدیل کرانے کا ارادہ تھا۔"
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے ذریعہ اس فیصلہ کے بعد حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے عدالتی فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پوری ذمہ داری سے بی جے پی کو بچانے کے لیے میڈیا نے تبلیغی جماعت کو بلی کا بکرا بنایا۔ اس پورے پروپیگنڈا سے ملک بھر میں مسلمانوں کو نفرت اور تشدد کا شکار ہونا پڑا۔"
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Aug 2020, 4:25 PM IST
تصویر: پریس ریلیز