مدھیہ پردیش کے کسان فلاح اور زرعی ترقیات کے وزیر ایدل سنگھ کنشانا نے ریاست میں ہو رہی کھاد کی قلت کے لیے یوکرین اور اسرائیل کے علاقے میں چل رہے جنگ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ وزیر زراعت نے کسانوں کو نینو یوریا اور نینو ڈی اے پی کا استعمال کرنے کی بھی صلاح دی ہے۔
ایدل سنگھ کنشانا نے کہا کہ اس سال بین الاقوامی بازاروں میں ڈی اے پی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کی وجہ یوکرین اور اسرائیل کا جنگ میں شامل ہونا ہے، جس کے سبب سپلائی میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پھر بھی کسانوں کو وافر مقدار میں کھاد دستیاب کرانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فصلوں کے لیے نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈی اے پی سے نائٹروجن اور فارسفورس کی سپلائی ہو پاتی ہے جبکہ این پی کے استعمال سے نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش تینوں عناصر کی سپلائی ہو جاتی ہے۔ اس لیے کسانوں کو زرعی سائنسدانوں کے ذریعہ ڈی اے پی کے کی جگہ پر این پی کے کے استعمال کی صلاح دی جا رہی ہے۔
مرکزی حکومت نے ڈی اے پی کھاد پر سبسیڈی بڑھا دی ہے جس سے کہ کسانوں کو کسی طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایک بیگ یوریا کی قیمت 2 ہزار 265 روپے ہے جبکہ حکومت اسے سستی شرح پر کسانوں کو 266.50 روپے میں دستیاب کرا رہی ہے۔ اسی طرح ڈی اے پی کی ایک بیگ کی قیمت 2 ہزار 446 روپے ہے جبکہ حکومت اسے 1 ہزار 350 روپے فی بیگ میں دستیاب کراتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کسانوں کو خریف کے موسم میں دی جانے والی سبسیڈی کا حساب کریں تو یہ یوریا کے لیے 7 ہزار 32 کروڑ روپے اور ڈی اے پی کے لیے 1 ہزار 258 کروڑ روپے ہوگی، یہ حکومت کی کسانوں کے تئیں سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نینو یوریا اور نینو ڈی اے پی بھی کسانوں کو استعمال کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔ پھول آنے سے پہلے اسپرے کرنے سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
Published: undefined
وزیر کنشانا نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت یہ یقینی کرے گی کہ دیے گئے کھاد اچھی قسم کے ہوں، جہاں بھی خراب قسم کے کھاد، بیج اور جراثیم کش فروختگی کی اطلاع ملے گی، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کالا بازاری اور نقلی کھادوں کے معاملے میں ہم قانونی کارروائی بھی کریں گے اور قصورواروں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز