نئی دہلی: پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان میں عام زرخیزی کی شرح (جی ایف آر) میں 20 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔ اس کا انکشاف حال ہی میں جاری کردہ سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) ڈیٹا 2020 میں ہوا ہے۔ جی ایف آر سے مراد 15-49 سال کی عمر کے گروپ میں ایک سال میں فی 1000 خواتین پر پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد سے ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق یہ کمی شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ شہری علاقوں میں گراوٹ 15.6 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 20.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ 'ٹائمز آف انڈیا' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایس آر ایس ڈیٹا 2020 کے مطابق ہندوستان میں اوسط جی ایف آر 2008 سے 2010 (تین سال کی مدت) تک 86.1 تھی اور 2018-20 (تین سال کی مدت) کے دوران یہ گھٹ کر 68.7 پر آ گئی۔
Published: undefined
ایس آر ایس 2020 رپورٹ کے ذریعے جی ایف آر میں کمی میں تولیدی عمر کے گروپ میں خواتین میں خواندگی کے کردار کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ خواتین کی تعلیمی سطح کے جی ایف آر کے اعداد و شمار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا، ’’ناخواندہ اور خواندہ خواتین کے جی ایف آر کے درمیان فرق ہے۔ اس میں قومی سطح پر جی ایف آر کی نچلی سطح کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
ایمس دہلی کی شعبہ ماہر امراض نسواں کی سابق سربراہ نے کہا کہ جی ایف آر میں کمی آبادی کے اضافہ میں سست روی کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے اسے ایک مثبت علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی کی بنیادی وجوہات خواتین میں شرح خواندگی میں بہتری اور جدید مانع حمل طریقوں کی آسان دستیابی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق 2008-10 اور 2018-20 کے درمیان جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ جی ایف آر میں گراوٹ درج کی گئی ہے ان میں جموں اور کشمیر (29.2) سر فہرست ہے۔ دہلی (28.5) دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد اتر پردیش (24)، جھارکھنڈ (24) اور راجستھان (23.2) موجود ہیں۔ مہاراشٹر میں گزشتہ دو دہائیوں میں جی ایف آر میں 18.6 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔
Published: undefined
ایس آر ایس کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں مجموعی زرخیزی کی شرح (پیداواری عمر میں فی عورت پیدائش) یعنی ٹی ایف آر 2 ہے۔ سب سے زیادہ ٹی ایف آر (3.0 ( بہار میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے مقابلے میں، دہلی، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ٹی ایف آر 1.4 ریکارڈ کیا گیا، جو ہندوستان میں سب سے کم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز