طلبا کے لیے امتحان سے قبل پیپر لیک ہونا ایک خوفناک خواب بنتا جا رہا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب اتر پردیش میں پیپر لیک کا معاملہ سامنے آیا تھا اور طلبا نے سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف زوردار مظاہرہ کیا تھا، اور اب بہار میں کچھ ایسی ہی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بہار میں بی پی ایس سی ’ٹی آر ای 3‘ کا امتحان چل رہا ہے۔ اس درمیان پیپر لیک کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے تقریباً 300 طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور یہ جاننے کی کوشش ہو رہی ہے کہ ان کے پاس جو سوالنامے ہیں، آج کے امتحان میں وہی پوچھا گیا ہے یا پھر پیپر لیک کی خبر فرضی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں طلبا ’ٹی آر ای 3‘ (ٹیچر ریکروٹمنٹ اگزامنیشن) کی تیاری کرنے کے لیے ہزاری باغ میں جمع ہوئے تھے۔ پیلاوت تھانہ کے پاس کوہنور ہوٹل میں 200 سے زائد طلبا تھے جنھیں ہوٹل میں ہی پولیس انتظامیہ کے افسران نے روک لیا۔ کئی طلبا کو امتحان کے لیے جاتے ہوئے راستہ میں بھی روکا گیا۔ پیپر لیک کی خبر جب ہزاری باغ پولیس کو ملی تو فوراً محکمہ متحرک ہوا اور طلبا کو حراست میں لیا گیا۔
Published: undefined
کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ انتظامیہ نے دو گاڑیوں میں جاتے ہوئے کچھ طلبا کو روکا ہے۔ نگواں ٹول پلازہ کے پاس طلبا کو حراست میں لیے جانے کی خبر موصول ہو رہی ہے۔ خبروں کے مطابق گزشتہ دو دنوں سے ان کی ایک خاص سوالنامہ کو سامنے رکھ کر تیاری کرائی جا رہی تھی۔ جمعہ کو ہوٹل سے طلبا الگ الگ بس سے امتحان مراکز کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اسی دوران پولیس کو خفیہ جانکاری ملی جس کی بنیاد پر یہ کارروائی ہوئی۔ کچھ طلبا کو خفیہ مقام پر لے جا کر پولیس پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی طالب علم کے پاس ان کا موبائل فون نہیں ہے۔ معاملہ کافی حساس ہے، اس لیے کوئی اعلیٰ افسر اس معاملے کچھ بھی کہنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ہزاری باغ ایس پی اروند کمار سنگھ کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ طلبا سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور یہ جانچ کا موضوع ہے کہ جو سوالنامہ طلبا سے برآمد کیا گیا ہے وہ امتحان میں پوچھا گیا ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں ہزار باغ پولیس لگاتار بہار پولیس سے بھی رابطہ میں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined