قومی خبریں

ہندوستان کے کئی علاقوں میں فکر کا ماحول، مہاراشٹر میں منی پور جیسی بدامنی کا اندیشہ: شرد پوار

معیشت کی ترقی اور مضبوطی کے لیے سماجی اتحاد پر زور دیتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ کشیدگی اور منافرت کی موجودہ حالت فکر انگیز ہے۔

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

شرد پوار/ تصویر: آئی اے این ایس

 

این سی پی (ایس پی) چیف شرد پوار نے مہاراشٹر میں منی پور جیسی بدامنی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کے لیے سماجی اتحاد ضروری ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں۔ اتوار کی شام نوی ممبئی میں سماجی اتحاد موضوع پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے منی پور میں نسلی تشدد سے نمٹنے کے مرکزی حکومت کے طریقے کی بھی تنقید کی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ سال مئی میں شروع ہوئے نسلی تشدد میں اب تک 200 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ شرد پوار نے ایسے حالات کو فکر انگیز بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کو شمال مشرقی ریاست میں سماجی بدامنی کے مدنظر منی پور کا دورہ کرنے اور لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کرنے کی کبھی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ پڑوسی ریاستوں میں بھی ایسے حادثات ہوئے، خاص طور سے کرناٹک میں بھی ایسی چیزیں ہوئیں۔‘‘

Published: undefined

شرد پوار نے اپنی تقریر میں مہاراشٹر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حال کے دنوں میں ریاست (مہاراشٹر) میں اس بات کی فکر ہے کہ ایسا (منی پور جیسا) حادثہ ہو سکتا ہے۔‘‘ سابق مرکزی وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں ’فکر کا ماحول‘ موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری ریاست میں بھی حالات اسی طرف مڑی ہوئی ہے۔ سماج میں اتحاد بنانے بنانے کی پوری ذمہ داری حکومت کی ہے اور وہ ایسا نہیں کر رہی ہے۔ سماجی اتحاد کو ختم ہونے سے روکنے کے لیے سبھی کو ایک ساتھ آنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں او بی سی زمرہ کے تحت ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے مراٹھا طبقہ اور پسماندہ طبقہ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں ایک خوف کا ماحول ضرور دکھائی دے رہا ہے، لیکن شرد پوار نے یہ واضح نہیں کیا کہ انھیں ایسا کیوں لگ رہا کہ مہاراشٹر میں بھی منی پور جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ بہرحال، معیشت کی ترقی اور مضبوطی کے لیے سماجی اتحاد پر زور دیتے ہوئے پوار نے کہا کہ کشیدگی اور منافرت کی موجودہ حالت فکر انگیز ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined