واشنگٹن: چینی حکومت کی طرف سے اختیار کئے جا رہے رویہ سے وہاں کے سبکدوش اور حاضر سروس فوجی حیران ہیں اور صدر شی جنپنگ کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چین سے غیر مطمئن اور چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے سابق رہنما کے بیٹے جیانلی یانگ نے کیا ہے۔ سٹیزن پاور انیشیٹو فار چائنا کے بانی اور سربراہ جیانلی یانگ نے واشنگٹن پوسٹ کے لئے لکھے کالم میں کہا کہ چین کو خدشہ ہے کہ گلوان میں مارے گئے فوجیوں کی بات قبول کی تو بغاوت ہو سکتی ہے۔
Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM IST
انہوں نے لکھا، ’’پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) مدت طویل سے چینی کمیونسٹ پارٹی کی طاقت کا بنیادی ستون ہے۔ اگر اس وقت پی ایل اے میں کام کرنے والے کیڈروں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور لاکھوں سابق فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، جو کہ پہلے سے ہی شی جنپنگ سے ناخوش چل رہے ہیں۔ یہ گروپ اگر بہت زیادہ طاقتور ہوتا ہے تو شی جنپنگ کے اقتدار کو چیلنج کر سکتا ہے۔
Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM IST
یانگ نے مزید لکھا، ’’سی سی پی کی قیادت سابق فوجیوں کو حکومت کے خلاف اجتماعی اور مسلح کارروائی شروع کرنے کی صلاحیت کو کم کنے کا جوکھم نہیں اٹھا سکتا ہے۔ اس لئے دباؤ اور نوکرشاہی کے اقدامات کے باوجود سابق فوجیوں کی مخالفت کے لگاتار واقعات رونما ہو رہے ہیں، جو کہ شی جنپنگ اور کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے لئے باعث تشویش ہے۔
Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM IST
جیان نے ہندوستان اور چین کے درمیان وادی گلوان میں ہوئے تصادم کی مثال پیش کی ہے۔ اس پُر تشدد جھڑپ میں دونوں طرف کی افواج کو جانی نقصان ہوا ہے۔ یانگ نے کہا، ’’اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد بھی چین نے جھڑپ میں مارے گئے اپنے فوجیوں کے بارے میں عوامی طور پر معلومات دینے سے انکار کر دیا جبکہ ہندوستان نے عزت احترام کے ساتھ اپنے جوانوں کی قربانی کو یاد کیا۔
Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز