اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف ہندوستان میں شیعہ برادری کا ایک بڑا طبقہ کھڑا نظر آ ہی رہا تھا، اب عراق کے مشہور و معروف مذہبی پیشوا آیت اللہ سیستانی کا ایک فتویٰ منظر عام پر آیا ہے جس نے ان کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ کئی نیوز ویب سائٹ پر اس فتویٰ سے متعلق خبریں گشت کر رہی ہیں اور بابری مسجد پر دیے گئے وسیم رضوی کے بیان کا تذکرہ ہے۔ دراصل وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں وقف بورڈ کی ملکیت کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے دیے جانے کی بات کہی تھی جس پر کانپور باشندہ نے عراق سے یہ فتویٰ منگوایا۔
ذرائع کے مطابق آیت اللہ سیستا نی نے جاری کردہ فتویٰ میں کہا ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کی زمین کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کو عبادت گاہ بنانے اور مذہبی کام کے لیے نہیں دی جا سکتی۔ اس کے بعد وسیم رضوی کے بیان اور ایودھیا معاملہ میں شیعہ وقف بورڈ کو پیروکار بنائے جانے کی ان کی خواہش پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ وسیم رضوی نے تو یہاں تک اعلان کر رکھا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ایودھیا کی متنازعہ زمین شیعہ وقف بورڈ کو واپس کرتا ہے تو وہ اسے مندر بنانے کے لیے ہندوؤں کے حوالے کر دیں گے۔
Published: 29 Aug 2018, 6:31 PM IST
ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کے مطابق کانپور کے شیعہ دانشور اور مینجمنٹ گرو ڈاکٹر مظہر عباس نقوی نے عراق واقع آیت اللہ سیستانی کے دفتر میں ای میل بھیج کر فتویٰ مانگا تھا۔ مظہر عباس نے وسیم رضوی کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ’’یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے اور وسیم رضوی جب یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مندر تعمیر کے لیے اپنی ملکیت دینے کے لیے تیار ہیں تو یہ سمجھنا ہوگا کہ 70 سال بعد انھوں نے یہ مطالبہ کیوں کیا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے بیان کے بعد میں نے اپنے معزز مذہبی پیشوا آقائے سیستانی سے بذریعہ ای میل پوچھا تھا کہ کیا کوئی مسلمان وقف کی ملکیت کو کسی مندر یا کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ کے لیے دے سکتا ہے؟ اس پر ان کا جواب کہ ’’یہ ممکن نہیں ہے۔‘‘
عراق سے صادر فتویٰ کے بعد وسیم رضوی پریشان ہیں اور انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پر بین الاقوامی سطح سے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’شیعہ طبقہ کے معزز مذہبی پیشوا اور عراق کے مولانا آیت اللہ سیستانی کو گمراہ کر کے فتویٰ منگایا گیا ہے تاکہ رام مندر پر شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کا دعویٰ کمزور کیا جا سکے۔‘‘ دوسری طرف مظہر عباس نقوی کا کہنا ہے کہ عراق سے جاری فتویٰ کے بعد وسیم رضوی کو سپریم کورٹ سے اپنی عرضی واپس لینی چاہیے کیونکہ اب ان کی اس تجویز کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔ ساتھ ہی مظہر عباس نے کہا کہ وسیم رضوی کو اس سلسلے میں بے مطلب کی بیان بازی بھی بند کر دینی چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو شیعہ یا مسلمان کہلانے کا انھیں کوئی حق نہیں رہ جائے گا۔
Published: 29 Aug 2018, 6:31 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Aug 2018, 6:31 PM IST